021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سودی بینک میں ملازمت کاحکم
55687سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

بینکوں کے بارےمیں سناہے کہ ان کاکاروبارسودپر چل رہاہوتاہے ،جبکہ میزان بینک کوسودسے پاک قراردیاجارہاہے ،اب ان میں لوگ کام بھی کرتے ہیں، جیسے کیشئر،سیکورٹی گارڈ،ڈرائیوراورسی سی ٹی وی آپریٹ کرنے والے ،کیاان سب کی کمائی حرام ہے ؟ پچھلے دنوں اسٹیٹ بینک کی شاخوں میں سیکورٹی گارڈاورسی سی ٹی وی آپریٹراورآفس بوائے کی پوسٹیں اخبارمیں آئی تھیں ،بینک کی ملازمت ہونے کی وجہ سے میں نے اپلائی نہیں کیا ،آپ برائےمہربانی تفصیل سے جواب دیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایسے تمام بینکوں میں ملازمت کرناجائز ہے جومستند علماء کی زیر نگرانی چل رہے ہیں ،جیسے میزان بینک اوربینک اسلامی وغیرہ ،البتہ سودی بینک میں یہ تفصیل ہے کہ جب تک ضرورت شدیدہ نہ ہوتوسودی بینک کی ہر قسم کی ملازمت سے اجتناب لازم ہے ،البتہ اگرکوئی روزگارمیسرنہ ہوتوبوقت ضرورت سودی بینک کے صرف ان شعبوں میں ملازمت کی گنجائش ہے جوبراہ راست سودی لین دین اوراس کی کتابت وشہادت سے تعلق نہیں رکھتے،جیسے ڈرائیور،سیکورٹی گارڈوغیرہ ،بشرطیکہ اس ملازمت سے مقصداورنیت سودی کاموںمیں تعاون کی نہ ہو۔

حوالہ جات
"السابع:ان یؤجرالمرأنفسه للبنک بأن یقبل فیه وظیفة، فإن کانت الوظیفة تتضمن مباشرة العملیات الربویة،أوالعملیات المحرمةالأخری ،فقبول ھذہ الوظیفة حرام ،وذلک مثل التعاقد بالربوااخذاأوعطاء،أوخصم الکمبیالات،أوکتابة ھذہ العقود،اوالتوقیع علیھا،أوتقاضی الفوائد الربویة،أودفعها،أوقیدھا فی الحساب بقصد المحافظات علیھا،أوإدارةالبنک ،أوإدارةفرع من فروعه،فإن الإدارة مسئولة عن جمیع نشاطات البنک التی غالبھاحرام ۔ ومن کان موظفا فی البنک بھذاالشکل ،فإن راتبه الذی یاخذ من البنک کله من الأکساب المحرمةِ۔۔۔۔ أماإذاکانت الوظیفة لیس لھاعلاقة مباشرة بالعملیات الربویة،مثل وظیفة الحارس، أوسائق السیارة،أوالعامل علی الھاتف ،أوالموظف المسئول عن صیانة البناء،أوالمعدات،أوالکھرباء۔۔۔فلایحرم قبولھاان لم یکن بنیة الإعانةعلی العملیات المحرمة،وإن کان الاجتناب عنھاأولی،ولایحکم فی راتبه بالحرمة، لماذکرنامن التفصیل فی الإعانة والتسبب،وفی کون مال البنک مختلطابالحلال والحرام،ویجوزالتعامل مع مثل ھؤلاء الموظفین ھبة أوبیعاأوشراء." (فقه البیوع :2/1066)

محمداویس بن عبدالکریم

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

یکم رمضان 1437ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

فیصل احمد صاحب / مفتی محمد صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے