کیا فرماتے ہیں علماء اس مسئلہ کیے بارے میں کہ
شوہر نے بیوی کو سوالات کی ایک فہرست دی اور کہا کہ’’ اگر ان سوالا ت کا جواب عید تک نہیں ملا تو میرا اور آپ کا رشتہ ختم ‘‘
بیوی نے ان سوالا ت کے جوابات متعین وقت تک نہیں دیئے اور شوہرنے طلاق کی نیت کی تھی تو اس کا کیا حکم ؟
اس کے علاوہ ایک مرتبہ شوہر مٹھائی کا ڈبہ سسرال لایا اور کہا مبارک ہو آپ کی بیٹی اور سامان لارہا ہوں ۔
اور ایک مرتبہ ۔ لڑکی کا سسر غیر معروف طریقے سے لڑکی کو میکے پہنچایا اور کہا کاغذات بھیج رہا ہوں ان دونوں باتوں سے کوئی طلاق ہوئی ہے یا نہیں ؟شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں میں اس کا نکاح کہیں اور کرنا چاہتا ہوں ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
’’اگر عید کے دن تک جواب نہیں ملا تو رشتہ ختم ہوچکا‘‘کا جملہ شوہر نے طلاق کی نیت سے کہا اور پھربیوی نے عید کے دن تک جواب نہیں دیا تو اس عورت کو عید کے دن ایک طلاق بائن واقع ہوگئی اور دونوں کا نکاح ختم ہوگیا ، بقیہ دونوں واقعات سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ،اب یہ عورت طلاق کی عدت پوری کرکے دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے ۔پہلے شو ہر کے پاس جانا چاہے توبھی نیانکاح کرنا ضروری ہے ، اس کے بغیر لڑکی کو اس شوہر کے پاس بطور بیوی کےچھوڑ نا جائز نہیں ہوگا ۔البتہ عدت سسرال میں گذارے اس دوران شوہر سے پردہ ضروری ہے ۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (8/ 329)
ولو قال لم يبق بيني وبينك شيء ونوى به الطلاق لا يقع وفي الفتاوى لم يبق بيني وبينك عمل ونوى يقع كذا في العتابية .