021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اسکول وکالج کی ڈگریوں پربھی اللہ کے انعامات کے وعدے ہیں ؟
56140.3علم کا بیانعلم اور علماء کی تعظیم کا بیان

سوال

اللہ تعالی کے انعامات کے وعدے اسکول وکالج کے علم کی ڈگریوں کے ساتھ ہیں یاقرآن وحدیث کے علم کے ساتھ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تحصیل علم کے حوالے سے اللہ تعالی کے انعامات کے وعدے ہراس علم کے ساتھ ہیں جواللہ تعالی کی معرفت اورفکرآخرت اورانسانیت کی خدمت کاجذبہ پیداکریں،قرآن وحدیث اورعلم فقہ کے سیکھنے والے کے لئے تویہ موقع باربارآتاہے،اگرعصری علوم بھی اسی مقصد اورجذبے سے پڑھائے جائیں،توبہت سے علوم کوپڑھانے اورپڑھنے پربھی یہ انعامات مل سکتے ہیں،آج کل چونکہ عصری علوم کومحض دنیاکمانے کے ایک فن کے طورپرسکھایاجاتاہے،لہذاموجودہ حالت میں ان فنون کے ساتھ علم کے فضائل حاصل ہونامشکل ہے۔ اس قدرعلم حاصل کرناجس کے ذریعے دین کے اہم اہم مسائل معلوم ہوں،نمازروزہ حج زکوة کے احکام اورروزمرہ زندگی احکام شریعت کےمطابق گزرجائے فرض عین(یعنی ہرایک پرسیکھنالازم )ہے،باقی عالم مفتی وغیرہ بننافرض کفایہ کی حدتک ہے،کچھ لوگ اگرعالم بن جائیں توباقی لوگوں کی طرف سے کافی ہوجائے گا،لیکن صرف اسکول وکالج کی تعلیم فرض کفایہ بھی نہیں،اگرکوئی دنیوی تعلیم بالکل حاصل نہیں کرتا، لیکن وہ نیک صالح مسلمان ہے جودین کے احکامات پر پراچھی طرح عمل کرتاہوتویہ اس کے لئے کافی ہے،اورآخرت میں دنیوی تعلیم حاصل نہ کرنے کے بارے میں اس سے کوئی سوال نہ ہوگا،اس کے مقابلے میں اگرکوئی اسکول وکالج کی توڈگریوں پہ ڈگریاں لے رہاہو،لیکن دین پرعمل کے لحاظ سے بالکل صفرہوتواس کوڈگریاں آخرت میں کوئی کام نہ ائیں گی،بلکہ دین پرعمل نہ کرنے کے بارے میں بازپرس بھی ہوگی اورحساب بھی دیناپڑےگا۔ خلاصہ یہ کہ اسکول وکالج کی ڈگری محض ڈگری حاصل کرنے کی نیت سے لینا نہ کسی ثواب کاباعث ہےاورنہ اس میں کوئی دینی فائدہ ہے،ایک مباح کام ہے،اور مباح کام میں اگر اچھی نیت ہوتوثواب بھی ملتاہے۔ آج کل کے دورمیں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیوی تعلیم بھی بقدرضرورت حاصل کی جائے توصرف جائزہی نہیں بلکہ لوگوں کوفائدہ پہنچانے کے لئےایک حدتک ضروری بھی ہے۔
حوالہ جات
"رد المحتار " 1 / 99: واعلم أن تعلم العلم يكون فرض عين وهو بقدر ما يحتاج لدينه .وفرض كفاية ، وهو ما زاد عليه لنفع غيره .ومندوبا ، وهو التبحر في الفقه وعلم القلب ۔ "رد المحتار " 1 / 100: ( قوله : واعلم أن تعلم العلم إلخ ) أي العلم الموصل إلى الآخرة أو الأعم منه . قال العلامي في فصوله : من فرائض الإسلام تعلمه ما يحتاج إليه العبد في إقامة دينه وإخلاص عمله لله تعالى ومعاشرة عباده .وفرض على كل مكلف ومكلفة بعد تعلمه علم الدين والهداية تعلم علم الوضوء والغسل والصلاة والصوم ، وعلم الزكاة لمن له نصاب ، والحج لمن وجب عليه والبيوع على التجار ليحترزوا عن الشبهات والمكروهات في سائر المعاملات۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / فیصل احمد صاحب