تبلیغی جماعت کسی بستی میں پہنچ گئی،لیکن وہاں مسجد میں (جس کاامام اورمقتدی متعین ہو)جماعت ہوچکی ہے (جمعہ کے علاوہ عام نماز)توتبلیغی جماعت والے اسی مسجد میں دوسری جماعت کرواسکتے ہیں یانہیں ؟تبلیغی جماعت کی تشکیل 10دن کی ہویا20،25 دن کی ہو،دونوں صورتوں میں اسی مسجد میں جماعت پڑھنے کاکیاحکم ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جس مسجد کاامام اورمؤذن مقررہوں،اس میں دوسری جماعت اسی طریقے سے پڑھناجس طرح پہلی جماعت ہوئی ہے،مکروہ تحریمی ہے،اوراگرہیئت بدل دی جائے،یعنی بغیراذان کے اورمحراب یامحاذات محراب سے ہٹ کرہوتوکراہت تنزیہی کے ساتھ جائزہے،بہتریہ ہے کہ مسجد کے ساتھ ملحقہ کمرہ یامدرسہ وغیرہ ہوتواس میں دوسری جماعت کرلی جائے،تبلیغی جماعت والوں کے لئے عام نمازوں کا بھی یہی حکم ہوگا۔
اگر15 دن سے کم ٹھہرنے کی نیت ہو توتبلیغی جماعت والے مسافرشمارہوں گے،عام نمازوں میں قصرکریں گے،اورجمعہ واجب نہ ہوگا،لیکن اگرپڑھ لیں تواداء ہوجائے گا،اوراگرجمعہ نکل جائے یاوہ جمعہ نہ پڑھناچاہیں توظہر کی جماعت جائزنہیں ،انفراداظہر کی نماز پڑھی جائے ،البتہ اگرایساگاؤں ہو،جس میں جمعہ کی شرائط نہیں پائی جاتیں تووہاں عام لوگوں کی طرح ظہر کی نمازبا جماعت پڑھ سکتے ہیں۔
اوراگر15 دن سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت ہے تومقیم شمارہوں گے،عام نمازیں بھی پوری پڑھیں گےاورجمعہ بھی واجب ہوگا،لیکن جس مسجد میں تشکیل ہوئی ہےوہاں اگر جمعہ ہوگیاہوتوقریب کسی اورمسجد میں جمعہ پڑھ لیاجائے،اور اگرکہیں جمعہ نہ ملے تودوبارہ اسی مسجد میں نہ جمعہ جائزہے اورنہ ظہر کی نماز باجماعت،البتہ انفرادا ظہر کی نماز پڑھ سکتے ہیں۔
حوالہ جات
"رد المحتار" 4 / 219:
مطلب في تكرار الجماعة في المسجد ( قوله ويكره ) أي تحريما لقول الكافي لا يجوز والمجمع لا يباح وشرح الجامع الصغير إنه بدعة كما في رسالة السندي ( قوله بأذان وإقامة إلخ ) عبارته في الخزائن : أجمع مما هنا ونصها : يكره تكرار الجماعة في مسجد محلة بأذان وإقامة ، إلا إذا صلى بهما فيه أولا
غير أهله ، لو أهله لكن بمخافتة الأذان ، ولو كرر أهله بدونهما أو كان مسجد طريق جاز إجماعا ؛ كما في مسجد ليس له إمام ولا مؤذن ويصلي الناس فيه فوجا فوجا ، فإن الأفضل أن يصلي كل فريق بأذان وإقامة على حدة كما في أمالي قاضي خان ا هـ ونحوه في الدرر ، والمراد بمسجد المحلة ما له إمام وجماعة معلومون كما في الدرر وغيرها ۔