021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مکان کی فروخت پر پڑوسی کا پیسے مانگنا
56200 خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

میں تعمیرات کا کام کرتا ہوں۔میں نے اپنے ذاتی پلاٹ میں ایک تین منزلہ مکان تعمیر کیا۔ گورنمنٹ کے ادارے نے تین منزلہ مکان بنانے کی اجازت دی ،تین منزلہ مکان ہی بنایا۔اب میں اس مکان کو پورشن میں فروخت کرنا چاہتا ہوں،لیکن میرے پڑوسی اس فروخت پر اعتراض کر رہے ہیں کہ مکان کو پورشن میں فروخت نہ کرواور اس پر رجسٹرار کو لیگل نوٹس بھیجا ہے(اس کی وجہ سائل نے یہ بتائی کہ پلاٹ کمرشل نہیں ہے اور پورشن میں فروخت کرنے کی اجازت کمرشل پلاٹ میں ہوتی ہے)۔ اس پر وہ مجھ سے پیسوں کا مطالبہ کر رہے ہیں؛پہلے کہا کہ آپ مجھے پچیس لاکھ روپےدو تو میں نوٹس واپس لے لوں گا اور جب سب کو محلے میں پتہ چلا تو کہتے ہیں کہ پندرہ لاکھ روپے صرف کسی مسجد/مدرسے میں دو، تو میں نوٹس لے لوں گا۔ مجھے شریعت کی رو سے بتائیں کہ کیا اس طرح کسی مسجد/مدرسے میں رقم دلوانا جائز ہے؟ یہ رقم مسجد/مدرسے کی تعمیر میں لگوانا جائز ہے؟ اگر ناجائز ہے تو اس رقم کو کس نام سے موسوم کیا جائےگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

o پڑوسی کواس طرح مکان کی فروخت پر پیسے مانگنے کا کوئی حق نہیں۔اس کا یہ مطالبہ درست نہیں۔ اسی طرح یہ پیسے مسجد میں بھی مالک کی دلی رضامندی کے بغیر دینا اور استعمال کرنا جائز نہیں۔ البتہ چونکہ گورنمنٹ کے قوانین کی پاسداری ہرشہری پر لازم ہے،لہذا اگر واقعتا گورنمنٹ کی طرف سے نان کمرشل پلاٹ کو پورشن کی صورت میں بیچنے کی اجازت نہ ہو،توآپ کا مکان کو

حوالہ جات
پورشن میں فروخت کرنا درست نہیں۔آپ پر لازم ہے کہ اس صورت میں گورنمنٹ کے قانون پر عمل کریں۔ قال تعالی فی القران الکریم: {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ} [النساء: 59] و قال تعالی: {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا} [النساء: 29] وفی شرح معاني الآثار: "عن عمارة بن حارثة، عن عمرو بن يثربي، قال خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال «لا يحل لامرئ من مال أخيه شيء إلا بطيب نفس منه» قال: قلت: يا رسول الله , إن لقيت غنم ابن عمي , آخذ منها شيئا؟ فقال: «إن لقيتها تحمل شفرة وأزنادا بخبت الجميش فلا تهجها»" (ج:4,ص:241, عالم الكتب)

سمیع اللہ عباسی

دارالافتاء جامعۃ الرشید 

05/02/1438

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سمیع اللہ داؤد عباسی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے