021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کپڑوں پر کیچڑ ،گندے پانی کی چھینٹیں لگنے کاحکم
56269.4 پاکی کے مسائلنجاستوں اور ان سے پاکی کا بیان

سوال

عموما برسات کے موسم میں روڈ،سڑکوں پر کیچڑ اور گٹر کے پانی وغیرہ سے کپڑوں پر چھینٹیں پڑجاتی ہیں۔ خصوصا بارش کے وقت ان کے بارےمیں وضاحت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بارش کے دوران،یا عام حالت میں سڑک وغیرہ پر موجودکیچڑ یا گندے پانی کی چھینٹیں کپڑوں پر پڑجائیں تو ان کے ساتھ بھی نماز پڑھنا جائز ہے۔ البتہ اگر کپڑوں پر نجاست کے آثار باقی ہوں، مثلا:نجاست لگی ہوئی نظر آرہی ہو،اس کی بو آرہی ہویا نجاست لگنے کا غالب گمان ہو تو، پھر کپڑوں کو دھونا ضروری ہو گا۔

حوالہ جات
قال فی الشامیۃ: "(قوله: وطين شارع) مبتدأ خبره قوله: عفو والشارع الطريق ط. وفي الفيض: طين الشوارع عفو وإن ملأ الثوب للضرورة ولو مختلطا بالعذرات وتجوز الصلاة معه. اهـ. . ... أقول: والعفو مقيد بما إذا لم يظهر فيه أثر النجاسة كما نقله في الفتح عن التجنيس." (ج:1,ص: 324, دار الفکر- بيروت -)

سمیع اللہ داودعباسی

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

13/02/1438

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سمیع اللہ داؤد عباسی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے