021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لسانی تنظیم کو زکٰوۃ دینے کا حکم
56269.2 زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

زکوۃوخیرات کا پیسہ قوم پرستی،برادری یا زبان کی بنیاد پر دیا جا سکتاہے؟جبکہ عام مشاہدہ ہے کہ یہ پیسہ قومی سلامتی، ذاتی یا گروہی مفاد کے خلاف استعمال کیا جاتاہے۔ کیا کسی سیاسی جماعت، لسانی تنظیم اور این جی اوز کو زکوۃ دی جاسکتی ہے؟ماضی میں دی گئی مدات کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زکوۃ کی ادائیگی میں کسی فقیر کو مالک بنانا ضروری ہوتاہے۔مذکورہ صورت میں چونکہ یہ ادارے اور تنظیمیں رقم صحیح مصرف میں خرچ نہیں کرتیں،لہذاان کو زکوۃ دینا درست نہیں ۔ جو رقم زکوۃ کے طور پر ماضی میں دی گئی ہےوہ بھی ادا نہیں ہوئی۔ اس کا حساب البتہ اگر کوئی ادارہ،تنظیم یا این جی او واقعی صحیح مصرف میں رقم خرچ کرتی ہو تو اس کو زکوۃ کی رقم(زکوۃ کی تصریح کے ساتھ) دی جاسکتی ہے۔ لگا کر دوبارہ ادا کی جائے۔

حوالہ جات
قال في الدر المختار: "ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة...." وفیہ ایضا: "(دفع بتحر) لمن يظنه مصرفا (فبان أنه عبده أو مكاتبه أو حربي، ولو مستأمنا أعادها) لما مر (وإن بان غناه أو كونه ذميا أو أنه أبوه أو ابنه أو امرأته أو هاشمي لا) يعيد، لانه أتى بما في وسعه، حتى لو دفع بلا تحر لم يجز إن أخطأ. " وفی الشامیہ تحتہ: "(قوله: ولو دفع بلا تحر) أي ولا شك كما في الفتح. وفي القهستاني بأن لم يخطر بباله أنه مصرف أو لا، وقوله لم يجز إن أخطأ أي إن تبين له أنه غير مصرف فلو لم يظهر له شيء فهو على الجواز وقدمنا ما لو شك فلم يتحر أو تحرى وغلب على ظنه أنه غير مصرف." (ج:2,ص:353, دار الفکر - بيروت -)

سمیع اللہ داودعباسی

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

13/02/1438

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سمیع اللہ داؤد عباسی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے