021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وارث کے لیے وصیت کا حکم
56258.3میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

زید کی بیوی فوت ہوگئی تھی،اس نے دوسری شادی کرلی تھی،پہلی بیوی کی اولاد ہے جو تمام شادی شدہ اور اپنے اپنے گھروں میں علیحدہ رہتے ہیں،زید کا ایک بیٹا بالٕغ بوجہ دائمی بیماری معذور ہے،زید کی دوسری بیوی سے کوئی اولاد نہیں ہے،زید کے رہائشی مکانوں کے علاوہ دو دکانیں ہیں جن کا ماہوار کرایہ تقریبا دوہزار روپے ہے،پوچھنا یہ ہے کہ کیا زید ان دکانوں سےجو کرایہ آتا ہے اس کے بارے میں یہ وصیت کرسکتا ہے کہ وہ اس کی بیوی تاحیات وصول کرے گی،مفصل جواب دے کر مشکور فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرنے سے پہلے انسان کا اپنی جائیداد میں سے کسی کو کچھ دینا ہبہ کے حکم میں ہے،جبکہ مرنے کے بعد کسی کو کچھ دینا وصیت کہلاتا ہے،ہبہ وارث اور غیر وارث دونوں کے لیے جائز ہے،جبکہ وصیت وارث کے لیے جائز نہیں ہے،اس لیے مذکورہ صورت میں جب تک زید زندہ ہے تب تک تو اسے اختیار ہے کہ وہ ان دکانوں کا کرایہ چاہے تو خود رکھے اور چاہے تو بیوی کو دیتا رہے،لیکن یہ وصیت کرنا کہ میرے مرنے کے بعد بھی ان دکانوں کا کرایہ میری بیوی کو ملتا رہے،جائز نہیں اور نہ ہی ورثاء کے ذمے اس وصیت پر عمل کرنا لازم ہوگا،کیونکہ بیوی اس کے ورثاء میں داخل ہے اور وارث کے لیے وصیت شرعاجائز نہیں۔

حوالہ جات
-

محمد طارق

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

11/02/1438

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے