کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت کی شادی ہوئی اور اس کا مہر معجل اس کے خاوند کے ذمہ ہے اور اس کے علاوہ اس کے پاس کچھ نہیں،تو کیا اُس عورت کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر اس کا خاوند مالدار ہے اور مہر کی مقدار نصاب کے برابر یا زیادہ ہےتو اس صورت میں عورت کو زکوٰۃ دینے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی اور اگر شوہر غریب ہے یا مہر کی مقدار نصاب سے کم ہے تو عورت فقیرہ شمار ہوگی اور اس کو زکوٰۃ دینا درست ہے ۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:" والمرأة موسرة بالمعجل لو الزوج مليا وبالمؤجل لا، وبدار تسكنها مع الزوج إن قدر على الإسكان". (رد المحتار:9/520،دار المعرفۃ)