021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد میں اپنے ذاتی مہمانوں کے لیے بیٹھک کا الگ کمرہ بنانا
71121وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

کیا امام کے لیے وقف شدہ مسجد میں اپنے ذاتی مہمانوں کے لیے بیٹھک کا الگ کمرہ بنانا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مسجد کےلیے وقف زمین کا جو حصہ ایک بار مسجد شرعی بن جائے،مثلا وقف زمین کے کسی متعین حصہ کے بارے میں یہ کہدیا کہ یہ مسجد ہے تو اس کے بعد اس کا کوئی بھی حصہ کسی بھی صورت میں(براہ راست وہی حصہ یا اس کے نیچے یا اوپر کی جگہ) دوسرےکسی بھی مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا ،البتہ ایسی زمین کا جو حصہ باقاعدہ مسجد شرعی نہ بنا ہو اس پر مصالح مسجد میں سے کوئی بھی چیز بنائی جاسکتی ہے ،(بشرطیکہ کسی کی طرف سے وقف کرنے کی صورت میں واقف کواورعمومی چندہ سے خریدنے کی صورت میں عامۃ الناس کواس کی عام اطلاع بھی کردی جائے۔)جیساکہ وضو خانہ یاامام یا مؤذن کے لیے رہائشی گھریا کمرہ،اسی طرح ان کی رہائش کے ساتھ ان کے مہمانوں کے لیے بقدر ضرورت کمرہ بھی بنانا درست ہے،لیکن رہائشی گھریا کمرہ کے بغیر مستقل مہمان خانہ کی نیت سے کمرہ بنانا درست نہیں۔ اس لیے کہ یہ مصالح مسجد میں سے نہیں۔(احسن الفتاوی:ج۶،ص۴۳۶،۴۴۳،۴۴۴)

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳جمادی الثانیۃ ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب