021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کسی مسلمان کو وقف شدہ مسجد میں آنے سے روکنا
71118جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیا امام کسی مسلمان کو وقف شدہ مسجد میں آنے سے روک سکتا ہے؟کیاامام کسی ایسے مسلمان کو اپنے محلے کی وقف شدہ مسجد میں اپنے پیچھے نماز پڑھنے سے روک سکتا ہے؟ جو مسجد کے امور ،نماز کے اوقات میں کام نہیں رکھتا؟ بلکہ خاموشی سے مسجد میں آکر نماز پڑھتا ہے اور وہ مقتدی بغیر جماعت کے نماز نہیں پڑھنا چاہتا،کیونکہ جماعت کے ساتھ نماز افضل ہے ،بلکہ ضروری ہے اور دوسری مسجد میں جانا نہیں چاہتا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عام حالات میں امام یا انتظامیہ کے لیےکسی مسلمان کو مسجد میں نماز پڑھنے سے روکنا جائز نہیں، البتہ کسی معقول(انتظامی ،شرعی یا طبعی) وجہ سے روکیں مثلا حفاظت مسجد کے پیش نظراوقات نماز کے بعدمسجد بند کرنایا کسی شخص کے جسم یا لباس وغیرہ سے بدبو آنا یا اس کے آنے سے مسجد میں فتنہ وفساد برپا ہوناوغیرہ تو اس کی گنجائش معلوم ہوتی ہے،لیکن ذاتی عداوت یا محض اختلافی مسائل یا اختلاف مکتب فکرکی وجہ سے تنگ نظری کے باعث کسی کو روکنا جائز نہیں۔(فتاوی مفتی محمود:ج۱،ص۲۰۷ تا۲۰۸ وخیر الفتاوی :ج۶،ص۵۴۶)

 

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 661)
ويمنع منه؛ وكذا كل مؤذ ولو بلسانه.
وكذلك ألحق بعضهم بذلك من بفيه بخر أو به جرح له رائحة، وكذلك القصاب، والسماك، والمجذوم والأبرص أولى بالإلحاق. وقال سحنون لا أرى الجمعة عليهما. واحتج بالحديث وألحق بالحديث كل من آذى الناس بلسانه، وبه أفتى ابن عمر وهو أصل في نفي كل من يتأذى به.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳جمادی الثانیۃ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب