021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نکاح شغارکی ایک صورت کاحکم
56906.2نکاح کا بیاننکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں

سوال

:اسی طرح زید اپنی بیٹی کانکاح عمرسے کروائے اس شرط کے ساتھ کہ عمر اپنی بیٹی دیگا،زید کے بیٹے کو،لیکن ابھی تک عمر کی کوئی بیٹی پیداہی نہیں ہوئی تھی ،لہذایہ شرط لگادی گئی کہ اگرپانچ سال میں عمر کی بیٹی ہوئی تووہ زید کے بیٹے کے نکاح میں دیگا،اگراس دوران نہ ہوئی توپھرپانچ لاکھ روپے اداء کرے گا۔ اب پانچ سال کے دورانیہ میں عمر کے بیٹی ہوتی ہے اوروہ زید کے بیٹے کے نکاح میں دے دیتاہے ۔ اب زید کی بیٹی کے نکاح کے وقت جوشرط لگائی تھی وہ عمر کی بیٹی تھی جبکہ وہ پیداہی نہیں ہوئی ہے ،لہذااس شرط کی وجہ سے زید کی بیٹی کانکاح ہی نہ ہوگایانکاح توہوگامگر یہ شرط باطل ہوگی؟ اگریہ شرط ہی باطل ہوگی تواگر بعدمیں عمر کی بیٹی اسی پانچ سالہ دورانیہ میں پیداہوئی اورعمر نے زید کے بیٹے سے نکاح کروادیا،شرط کوپوراکرنے کی غرض سے توکیااس کی بیٹی کانکاح منعقد ہوجائے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرپہلے نکاح کاالگ سے مہرمتعین تھا،اوردوسری طرف سے بچی کے نکاح کی شرط الگ سے تھی،تویہ نکاح درست ہے،اوردوسری طرف سے بچی کونکاح میں دینے کی شرط وعدہ کے درجے میں ہوگی ،اگرشادی نہ کروائی تووعدہ خلافی کی وجہ سے گناہ گارہوگا،نکاح درست ہوگا۔ اوراگردوسری طرف سے بچی کے نکاح کوہی پہلے نکاح کے لئے مہر بنایاگیاتھاتویہ شرط فاسدہےاوریہ نکاح شغارہے جس سے حدیث میں ممانعت آئی ہے،اس شرط کے ساتھ نکاح تودرست ہوجائے گاکیونکہ نکاح کسی فاسدشرط سے فاسدنہیں ہوتا،لیکن مہرمثل دینالازمی ہوگاجیساکہ پہلے سوال کے جواب میں بتایاگیاہے،اوردوسرےنکاح صرف کاوعدہ چونکہ پہلے نکاح کے مہر کے طورپرطے ہواہے،جوکہ خلاف شرع ہے ،لہذااس وعدہ پرعمل درآمدبی لازم نہیں،بچی موجودہویانہ ہو۔ لیکن اگراس صورت میں بعد میں بچی پیداہوئی اورشرط پوری کرنے کی غرض سے اس کانکاح کردیاگیاتواگریہ نکاح نئے سرے نئے مہرکے ساتھ کیاگیاتودرست ہو گا،اوراگرسابقہ نکاح کوہی مہربنایاجائے تونکاح توپھربھی درست ہوگا،البتہ مہرمثل دینالازم ہوگا۔
حوالہ جات
"الفتاوى الهندية"7 / 146: قالوا إن نكاح الشغار منعقد والشرط باطل ولكل واحدة من المرأتين مهر مثلها وهو أن يزوج الرجل ابنته على أن يزوجه الزوج أخته أو أمه على أن يكون بضع كل واحدة منهما صداق الأخرى ، كذا في الجوهرة النيرة وإذا سمى في العقد ما هو معدوم في الحال بأن تزوجها على ما يثمر نخيله العام أو على ما تخرج أرضه العام أو على ما يكتسب غلامه لا تصح التسمية وكان لها مهر المثل۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

فیصل احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب