021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عمرے کی منت کا حکم
57142القرآنالفاتحہ

سوال

• ایک عورت نے یہ منت مانی کہ اگر میرے بیٹے کو اللہ نے بیٹا دیدیا تو میں عمرہ کروں گی۔ اب بیٹا ہوگیا ہے، پہلا سوال یہ ہے کہ کیا یہ منت واجب ہوگئی یا نہیں؟ • اس عورت کے ساتھ کوئی محرم نہیں جو اس سفر میں ساتھ جاسکے کیونکہ اس کا بیٹا فوت ہوگیاہے اور دوسرا بھی کوئی محرم نہیں ہے۔ اب اس کے لیے کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

• جی ہاں منت واجب ہوگئی ہے۔ • چونکہ محرم میسر نہیں ہے اس لیے ابھی ادا کرنا ضروری نہیں اور بعد میں اگر کوئی محرم مل جائے تو اس پر ادا کرنا ضروری ہے اور اگر کوئی محرم نہ ملے تو اپنی طرف سے کسی اور کے ذریعے عمرہ بدل ادا کرنے کی وصیت کرے۔
حوالہ جات
قال الإمام الکاسانی رحمہ اللہ: ويصح النذر بالصلاة والصوم والحج والعمرة والإحرام بهما والعتق والبدنة والهدي والاعتكاف ونحو ذلك؛ لأنها قرب مقصودة. (بدائع الصنائع :5/ 82) قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: شروط الأداء وهي التي إن وجدت بتمامها مع شروط الوجوب، وجب أداؤه بنفسه، وإن فقد بعضها مع تحقق شروط الوجوب، فلا يجب الأداء بل عليه الإحجاج أو الإيصاء عند الموت وهي خمسة: سلامة البدن، وأمن الطريق وعدم الحبس، والمحرم أو الزوج للمرأة وعدم العدة لها.(رد المحتار:2/ 458) واللہ سبحانہ و تعالی أعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

اسلام الدین صاحب

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب