021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کمیش ایجنٹ کی متعین اجرت کا حکم
56962اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں : " لکی سیمنٹ فیکٹری درہ پیزو لکی مروت" کے سامنے ہمارا اڈہ ہے اور ہم کمیشن ایجنٹ کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ کام کا طریقہ کچھ یوں ہے کہ ہمیں فیکٹری(مذکورہ بالا) کی طرف سے کوئی آرڈر ملتا ہے تو ان کا مال کسی متعینہ مقام تک پہنچانے کے واسطے ہم فیکٹری کو گاڑی مہیا کرتے ہیں اور گاڑیوں کو یہ موقع فراہم کرنے کی ہم ان گاڑی والوں سے کمیشن لیتے ہیں ، جوکہ گاڑی کے حساب سےمتعین ہوتی ہے مثلاً بڑی گاڑی کے لیے دو ہزار ، متوسط کے لیے پندرہ سو اورچھوٹی گاڑیوں کے لیے ایک ہزار مقرر ہے۔ وضاحتاً عرض کردوں کہ اس متعینہ مقام تک مال کا کرایہ فیکٹری کی طرف سےہی مقررہوتا ہے اس میں کمی بیشی کا اختیار نہیں ہوتا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں چونکہ آپ گاڑی والوں کو کمپنی کے ساتھ اجارے کا عقد کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں اس لیے آپ کمیشن ایجنٹ ہیں اور چونکہ کمیشن ایجنٹ کے لیے جانبین (فیکٹری اور گاڑی والے) سے متعین اجرت لینا شرعا جائز ہےلہذا پوچھے گئے سوال میں بڑی گاڑی کے لیے دو ہزار ، متوسط کے لیے پندرہ سو اورچھوٹی گاڑیوں کے لیے ایک ہزار چونکہ متعین ہے، اس لیے لینا جائز ہے۔
حوالہ جات
الدر المختار (4/ 560) وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف وتمامه في شرح الوهبانية. حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 560) (قوله: يعتبر العرف) فتجب الدلالة على البائع أو المشتري أو عليهما بحسب العرف جامع الفصولين.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب