021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پلاٹ کی خریدوفروخت
57157خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

سوال نمبر:2: بعض دفعہ سوسائٹی میں ایک نیا بلاک فروخت کے لیے کمپنی اس انداز سے فروخت کرتی ہے کہ ایڈوانس 5 مرلہ (125 یاڈ) کے لیے دس لاکھ لے لیتی ہے اس بلاک میں ایک ہزار پلاٹ ہے تو دو ہزار یا ڈھائی ہزار پلاٹ کی ایڈوانس بکنگ کرتی ہے اور جب دو یا تین ماہ بعد قرعہ اندازی کرکے صرف ایک ہزار پلاٹ دیتی ہے اور بقایا لوگوں کو ان کی رقم واپس کردی جاتی ہے اور اس ساری تفصیل کا خریدار کو علم ہوتا ہے تو کیا ایسے پلاٹ کی خریدوفروخت درست ہے اس سے کمپنی کو بھی فائدہ ہوتا ہے اور پراپرٹی ڈیلر بھی فائدہ اٹھاتے ہیں کیا ایسی مارکیٹنگ سےسیل پر چیز درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں کمپنی کے پاس ایک ہزار پلاٹ فروخت کرنےکے لیے موجود ہے ، جبکہ وہ دو ہزار یا ڈھائی ہزار پلاٹ کی ایڈوانس بکنگ کرتی ہےاور اس کا ارادہ صرف ایک ہزار پلاٹ بیچنے کا ہے تو اس کے لیے دو ہزار یا ڈھائی ہزار پلاٹ کی بکنگ کرنا جائز نہیں ہےکیونکہ اس میں لوگوں کو دھوکہ دیا جارہا ہےکہ موجودہ پلاٹوں سے زائد پلاٹوں کی بیع کا وعدہ کرکے لوگوں سے رقمیں اکھٹی کی جارہی ہے اور اس سے نفع کمایا جارہا ہے۔ دوسری طرف عوام پلاٹ کی امید پر کمپنی کو روپے دے رہی ہےجبکہ اس میں ان کے نام پلاٹ الاٹ ہونے اور نہ ہونے کا احتمال موجود ہے، لہذا اس میں غرر کے معنی بھی پائے جاتے ہیں۔اس لیے مارکیٹنگ کا ایسا طریقہ جائز نہیں۔اگر کسی نے اس طرح بکنگ کرائی تو یہ رقم کمپنی پر قرض ہوگی اور کلائنٹ کے پاس رسید اس قرض کی دستاویز ہوگی۔ لہذا اس کو آگے بیچنا بھی جائز نہ ہوگا۔
حوالہ جات
(قوله وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه) ( البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري5/279 ط:دار الکتاب الاسلامی) "وخرج بقولنا وأن يكون ملكا للبائع ما ليس كذلك فلم ينعقد بيع ما ليس بمملوك له" ( البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري5/280 ط:دار الکتاب الاسلامی) "ومنها أن يكون في المبيع أو في ثمنه غرر مثل بيع السمك في الماء وهو لا يقدر على تسليمه بدون الاصطياد والحيلة وبيع الطير في الهواء أو بيع مال الغير على أن يشتريه فيسلمه إليه لأنه باع ماليس بمملوك له للحال وفي ثبوته غرر وخطر" (تحفة الفقهاء2/48 ط:دار الکتب العلمیۃ)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد کامران

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب