کیا فرماتے ہیں علماء دین جامع مسجد الھدی ایک بڑے رقبہ پر تین پلاٹوں پر مشتمل ہے جس میں دو پلاٹوں پر مسجد ہے ایک پلاٹ پر مدرسہ ہے جن دو پلاٹوں پر مسجد ہے اس میں ایک باغیچہ ہے اس باغیچہ ﴿ لان ﴾ میں نہ جنازہ ہوتا ہے نہ صفیں بنتی ہیں اب مسئلہ جو درپیش ہے وہ یہ ہے کہ اس باغیچہ کی حفاظت اوار اس کو بر قرار رکھنے کے لئے مسجد کی آمدنی میں سے اس باغیچہ پر خرچ کیا جاسکتا ہے یا نہیں ؟
نیز بنین اور بنات کے مدرسہ کی آمدنی جو ماہانہ فیس اور چندہ کی ہوتی ہے اس میں سےاس باغیچہ پر خرچ کرنے کا کیاحکم ہے ؟ اس باغیچہ کی حفاظت کی اور کیا صورت ہوسکتی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جوچندہ مسجد کے کسی خاص مدمیں خرچ کرنے کے لئے مختص کرکے دیاگیا ہو اس کوتواس مد کے سوا کہیں خرچ کرنا جائز نہیں ۔البتہ عمومی چندہ سے اس پر خرچ کرنا جائز ہے۔ کیونکہ چمن اور پودے مسجد کی فضاء کو بہتر بناتے ہیں اور نیز وہاں جنازہ وغیرہ بھی ہوسکتے ہیں لہذایہ بھی مصالح مسجد میں داخل ہے ۔نیز مدرسہ کی آمدن سے بھی اس پر خرچ کرنا جائز ہوگا کیونکہ طلبہ کو ایسی صاف اور صحت بخش ماحول فراہم کرنا جو ان کی تعلیم میں معین ومدد گار ہو یہ مقاصد تعلیم میں داخل ہے ،یہ باغیچہ بھی اسی میں داخل ہے ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 367)
(قوله: ثم ما هو أقرب لعمارته إلخ) أي فإن انتهت عمارته وفضل من الغلة شيء يبدأ بما هو أقرب للعمارة وهو عمارته المعنوية التي هي قيام شعائره قال في الحاوي القدسي: والذي يبدأ به من ارتفاع الوقف أي من غلته عمارته شرط الواقف أولا ثم ما هو أقرب إلى العمارة، وأعم للمصلحة۔