021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کومکان دینے کاوعدہ اورپھربیوی کااپنے بیٹے کے لئے مکان کاوعدہ کروانا
60159ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

میرے والد نے چارشادیاں کی تھیں ،بوقت انتقال کوئی بیوی نکاح میں نہیں تھی ،ایک بیوی مسماة ناہیداخترکے نکاح کے وقت طے ہواتھاکہ آپ کودس مرلہ پلاٹ بمع مکان دیاجائے گا،اس کے بطن سے ایک بیٹاابوہریرہ پیداہوا،پھراس عورت کوطلاق دیتے وقت طے ہوا کہ جوآپ کوپلاٹ اورمکان دیناطے ہواتھا،وہ آپ کے بیٹے ابوہریرہ کودیاجائےگا،اب یہ دریافت کرنا ہے کہ والدصاحب نے جومعاہدہ اپنی بیوی مطلقہ سے کیاتھا،اس کی شریعت میں کیاحیثیت ہے؟ نوٹ:سائل سے پوچھنےپرمعلوم ہواکہ پلاٹ اورمکان دینامہرکےطورپرطے نہیں ہواتھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نکاح کے وقت پلاٹ بمع مکان دینے کاوعدہ شرعی لحاظ سے یہ ہبہ کاوعدہ ہے، شرعی طورپر ہبہ مکمل ہونے کے لئے موہوب لہ (جس کوہبہ کیاجارہاہے)کواس طرح قبضہ دیناضروری ہے کہ وہ اس میں اپنی مرضی سے آزادانہ طورپر تصرف کرسکے اوراگراس طرح کاقبضہ نہ دیاجائےتو ہبہ مکمل نہیں ہوتا۔صورت مسؤلہ میں اگر شوہر نے اپنی زندگی میں اس پلاٹ کے حقوق ناہید اختر کی طرف منتقل کرکے اس کواس میں تصرف کرنے کااختیاردیدیاتھا تواس صورت میں یہ پلاٹ ناہیداختر کی ملکیت ہے،اوراگراس شخص نے ناہید اختر کومکان دینے کاارادہ ختم کرکے ابوہریرہ کویہ مکان دینے کاوعدہ کیاتھاتواس صورت میں دیکھاجائے گاکہ اس نے اپنی زندگی میں اس پلاٹ پرقبضہ اوراس پرتصرف کرنے کااختیارابوہریرہ کودیاتھاتب تویہ اس کی ملکیت ہے،اوراگران دونوں(ناہیداختر،اورابوہریرہ) سے صرف دینےکاوعدہ ہوا تھا،قبضہ کسی کوبھی نہیں دیاتھا اوراسی دوران ان کاانتقال ہوگیاتواس صورت میں یہ پلاٹ آپ کے والدکے ترکہ میں شمارہوگااورسب ورثہ کااس میں حق ہے ، کیونکہ اس صورت میں ہبہ مکمل نہیں ہوا۔
حوالہ جات
الدر المختار للحصفكي (ج 5 / ص 259): "(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل." العناية شرح الهداية (ج 12 / ص 264): "ولنا قوله عليه الصلاة والسلام { لا تجوز الهبة إلا مقبوضة } والمراد نفي الملك ، لأن الجواز بدونه ثابت ، ولأنه عقد تبرع ، وفي إثبات الملك قبل القبض إلزام المتبرع شيئا لم يتبرع به ، وهو التسليم فلا يصح." الجوهرة النيرة شرح مختصر القدوري (ج 3 / ص 173): "لو قال الرجل : جميع مالي ، أو جميع ما أملكه لفلان فهذا إقرار بالهبة لا يجوز إلا مقبوضة ، وإن امتنع من التسليم لم يجبر عليه."
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب