021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کمپنی کی مسجد کی جگہ تبدیل کرنا
57332وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

کمپنی کی حدود میں ایک چھوٹی سی مسجد بنی ہوئی ہے وہ جگہ نماز کے لئے تنگ ہوگئی ہے ،اب لوگوں کا خیال یہ ہے کہ کمپنی کی حدود میں دوسری جگہ بڑی مسجد بنائی جائے اور پہلے سے بنی ہوئی مسجد کو کمرہ یا دفتر کے طور پر استعمال کیاجائے کیا شرعا ایسا کرناجائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پہلی جگہ جہاں نماز ہوتی ہے اگر کمپنی نے اس کو باقاعدہ شرعی مسجد بنایا ہے تو اب اسے ختم کرکے اس جگہ کو کمرہ یادفتر کے طور پر استعمال کرنا جائز نہیں ۔اگروہ مسجد نماز یوں کے لئے تنگ ہو تو اسی مسجد کے اطراف میں جگہ بڑھاکر مسجد کو بڑھایا جاسکتا ہے اور اگر پہلی جگہ شرعی مسجد نہیں ہے بلکہ جائے نماز﴿ مصلی ﴾ہے یعنی ملازمین کے لئے نماز کی عارضی جگہ بنائی گئی ہے تونماز کے لئے دوسری بڑی جگہ بننے کی صورت میں پہلی جگہ کو دفتر وغیرہ کسی اور کام میں استعمال کرنا جائز ہے ۔
حوالہ جات
الدر المختار للحصفكي (4/ 552) (ويزول ملكه عن المسجد والمصلى) بالفعل و (بقوله جعلته مسجدا) عند الثاني (وشرط محمد) والامام (الصلاة فيه) بجماعة وقيل: يكفي واحد وجعله في الخانية ظاهر الرواية. فرع: أراد أهل المحلة نقض المسجد وبناءه أحكم من الاول أن الباني من أهل المحلة لهم ذلك وإلا لا.بزازية. (وإذا جعل تحته سردابا لمصالحه) أي المسجد (جاز) كمسجد القدس (ولو جعل لغيرها أو) جعل (فوقه بيتا وجعل باب المسجد إلى طريق وعزله عن ملكه لا) يكون مسجدا (وله بيعه يورث عنه) خلافا لهما (كما لو جعل وسط داره مسجدا وأذن للصلاة فيه) حيث لا يكون مسجدا إلا إذا شرط الطريق.زيلعي.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / فیصل احمد صاحب