021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کرایہ دار کا دکان کرایہ پر دینا
57347اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

مفتی صاحب مجھے ایک مسئلہ پوچھنا ہے کہ میں نے تین دکانیں کرایہ پر لی تھی اور تینوں دکانوں میں ایک عرصہ تک میں نے کاروبار کیا ہے۔ مجھے کاروبار میں نقصان ہونے لگا تو میرے لیے تینوں دکانوں کا کرایہ نکالنا مشکل ہوگیا تو دکان کے مالک کو میں نےکہا کہ کاروبار میں مجھے نقصان ہورہا ہے ، اس لیے تم دو دکان اپنے پاس رکھو، میں صرف ایک دکان کا کرایہ تم کو دیا کروں گا، دکان کے مالک نے کہا کہ تم آگے دکان کرایہ پر دےدو، مجھے تم پہلے کی طرح کرایہ دیتے رہو۔ میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ پہلے میں ایک دکان کا کرایہ دس ہزار دیتا تھا، اب مارکیٹ میں اس دکان کا کرایہ پندرہ ہزار روپے ہے تو میں پندرہ ہزار روپے میں آگے دکان کرایہ میں دے سکتا ہوں یا نہیں۔ o

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں دکان کے مالک نے آگے دکان کرایہ میں دینے کی اجازت دے دی ہے، لہذا آگے دکان کرایہ میں دینا درست ہے، لیکن اگر آپ نے دکان میں کوئی تعمیر وغیرہ اضافی کام نہیں کروایا ہوا ہو تو کرایہ میں دکان اسی اجرت (کرایہ) پر دینا لازم ہےجس کرایہ میں دکان کے مالک نے آپ کو دی ہے یعنی دس ہزار روپے کرایہ میں ، اس سے زائدکرایہ پر دکان آگے کرایہ پر دینا آپ کے لیے جائزنہیں۔ اگر آپ آگے زائد کرایہ میں دکان کرایہ پر دینا چاہتے ہیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ دکان میں کوئی تعمیر وغیرہ اضافی کام کرواکے آگے زیادہ کرایہ پر دے دیں۔ اس طرح زائد کرایہ میں بھی آپ کے لیے دکان کرایہ پر دینا درست ہوجائے۔
حوالہ جات
"قال محمد رحمه الله: وللمستأجر أن يؤاجر البيت المستأجر من غيره، فالأصل عندنا: أن المستأجر يملك الإجارة فيما لا يتفاوت الناس في الانتفاع به؛ وهذا لأن الإجارة لتمليك المنفعة والمستأجر في حق المنفعة قام مقام الآجر، وكما صحت الإجارة من الآجر تصح من المستأجر أيضاً فإن أجره بأكثر مما استأجره به من جنس ذلك ولم يزد في الدار شيء ولا أجر معه شيئاً آخر من ماله مما يجوز عند الإجارة عليه، لا تطيب له الزيادة عند علمائنا رحمهم الله" المحيط البرهاني في الفقه النعماني7/429 ط:دارالکتب العلمیۃ) ( "ولو آجر بأكثر تصدق بالفضل إلا في مسألتين: إذا آجرها بخلاف الجنس أو أصلح فيها شيئا" (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)6/29 ط:دار الفکر بیروت)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد کامران

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب