021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کے الفاظ میں بیوی،شوہر،شوہرکے بھائی کااختلاف ہوتوکس کی بات معتبرہوگی؟
57214.2طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ شوہرنے اپنی بیوی کوغصہ کی حالت میں کہاکہ مجھے میراخرچہ واپس کرو(یعنی جومیں نے آپ پرخرچہ کیاہے،اس کے 15 ،20 منٹ بعد (بیوی کے قول کے مطابق )کہاکہ "تجھے آج بھی طلاق ہے،کل بھی طلاق تھی،میرے گھرسے نکل جا"یہ الفاظ 7مرتبہ کہے اوربیوی کہتی ہےکہ یہ الفاظ شوہر کی والدہ اوراس کی بھابھی نے بھی سنے ہیں،اورشوہرکہتاہےکہ میں نے 2 مرتبہ یہ الفاظ کہے ہیں"تجھے میری طلاق ہے،میرے گھرسے نکل جا،تجھے میری طلاق ہے، میرے گھرسے نکل جا"اورشوہرکابھائی کہتاہےکہ میرے بھائی کے الفاظ یہ ہیں"طلاق طلاق، میرے گھرسے نکل جا"یہ الفاظ ایک مرتبہ کہے تھے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں بیوی اگردوگواہوں(دوعادل مردیاایک عادل مرداوردوعورتوں) کے ذریعہ اس کوثابت کردے تواس کے قول کا اعتبارہوگا،اوربیوی کے قول کے مطابق "آج بھی طلاق ہے"اور"کل بھی طلاق تھی"دونوں سے دوطلاق رجعی واقع ہوگئی ہیں،اور"میرے گھرسے نکل جا"سے اگرشوہرکی نیت طلاق کی ہوگی توواقع ہوگی،ورنہ نہیں،لیکن جب شوہر نے سابقہ الفاظ 7 مرتبہ کہے ہیں،توان الفاظ کے تکرارسےقضاء تین طلاق مغلظہ واقع ہوجائیں گی،اوردوبارہ ازدواجی زندگی گزارنے کے لئے تجدیدنکاح بھی کافی نہ ہوگا۔ اوراگربیوی کے پاس گواہ نہ ہوں،تو شوہرپرقسم لازم ہوگی،اگرقسم کھالے تواس کے حق میں فیصلہ ہوگا،اورشوہرکے قول کے مطابق"تجھے میری طلاق ہے،تجھے میری طلاق ہے"کے ذریعہ دوطلاق رجعی توواقع ہوگئی ہیں،اور"میرے گھرسے نکل جا"میں شوہر کی نیت کااعتبارہے،اگراس کی نیت طلاق کی ہے توپھرپہلی دوطلاق رجعی بھی تیسری بائنہ کے ساتھ مل کرمغلظہ ہوجائیں گی،جن کے بعدبغیرحلالہ کےتجدیدنکاح کافی نہ ہوگا،اوراگرشوہر کی نیت طلاق کی نہ ہوتوپھردوطلاق رجعی ہی واقع ہوں گی،جن کے بعد عدت کے اندررجوع اورعدت کے بعد نکاح بھی ہوسکتاہے،لیکن اس صورت میں اگربیوی کوپختہ یقین ہوکہ تین طلاق ہوچکی ہیں تواس کے لئےبغیرحلالہ کے شوہر کے ساتھ رہناجائزنہ ہوگا۔ اوراگرشوہرقسم سے انکارکردے توعورت کاقول معتبرہوگا سابقہ تفصیل کے ساتھ۔
حوالہ جات
"بدائع الصنائع "6 / 276: وإن دخلت على الزمان فإن كان ماضيا يقع الطلاق في الحال نحو أن يقول أنت طالق في الأمس أو في العام الماضي لأن إنشاء الطلاق في الزمان الماضي لا يتصور فيجعل إخبارا أو تلغو الإضافة إلى الماضي ويبقى قوله أنت طالق فيقع في الحال وكذلك إذا كان حاضرا بأن قال أنت طالق في هذا الوقت أو في هذه الساعة يقع في الحال ۔ "ھدایۃ"2/352: وبقیۃ الکنایات اذانوی بھاالطلاق کانت واحدۃ بائنۃ الخ وھذامثل قولہ اخرجی واذھبی وقومی وابتغی الازواج لأنھاتحتمل الطلاق وغیرہ فلابدمن النیۃ ۔ "رد المحتار"11 / 366: کررلفظ الطلاق وقع الکل،وان نوی التاکید دین،ای وقع الکل قضاء ۔ "الأشباه والنظائر - حنفي " 1 / 72: ولو كرر لفظ الطلاق فإن قصد الاسئناف وقع الكل أو التأكيد فواحدة ديانة والكل قضاء وكذا إذا أطلق۔ "ھدایۃ " 2 /378: وان کان الطلاق ثلاثافی الحرۃ الخ لاتحل لہ حتی تنکح زوجاغیرہ نکاحاصحیحاویدخل بہاثم یطلقہاأویموت عنہا،والاصل فیہ قولہ تعالی "فان طلقہافلاتحل لہ من بعد حتی تنکح زوجاغیرہ "والمرادالطلقۃ الثالثہ۔ "الہندیۃ" 1/354: والمرأۃ کالقاضی لایحل لہ ان تمکنہ اذاسمعت منہ ذالک اوشہدلہ شاھدعدل عندھا۔ وقال فی الخانیۃ :لوقال انت طالق ،انت طالق ،انت طالق وقا ل اردت بہ التکرار صدق دیانۃ ،وفی القضاء طلقت ثلثا،ومثلہ فی الاشباہ والحدادی،وزادالزیلعی ان المراٗۃ کالقاضی فلایحل لہ ان تمکنہ اذاسمعت منہ ذالک اوعلمت بہ لانھاتعلم الاالظاھر۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب