021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خریدار کی طرف سے کفالت کا حکم
57345کفالت (ضمانت) کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

محترم جناب مفتی صاحب دار الافتاء، جامعۃ الرشید السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ عرض یہ ہے کہ ہمارا ادارہ General items (کاسمیٹکس وغیرہ) کی ڈسٹری بیوشن کرتا ہے۔ کمپنی (سپلائر) کی طرف سے سیلز ٹیم مقرر ہوتی ہے جو کہ مارکیٹ میں جاکر دکانداروں سے مال کی بکنگ کرتی ہے اور پیمنٹ بھی وصول کرتی ہے۔ بعض اوقات کمپنی کے نمائندگان یا عہدے داران اس بات کی گارنٹی دیتے ہیں کہ آپ فلاں گاہک کو ادھار پر مال دیں (جس کی پیمنٹ کی مکمل ذمہ داری اس کمپنی کے نمائندگان کی ہوتی ہے)۔ ہم اس بنیاد پر مال گاہک کو دیتے ہیں۔ مگر ان میں سے بعض گاہک پیمنٹ دینے سے صاف انکار کردیتے ہیں۔ اس طرح یہ نقصان ہمیں اٹھانا پڑرہا ہے۔ کیونکہ مال کی ملکیت ہماری ہے۔ ہم نے صرف کمپنی کے نمائندگان کی گارنٹی پر یہ مال دیا تھا۔ سوال(1) شرعی اعتبار سے جو پیمنٹ گاہک کی طرف سے نہیں دی جارہی۔ اس نقصان کی ذمہ داری ہماری ہے یا اس کی جسکی گارنٹی دینے پر مال گاہک کو دیا گیا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں کمپنی کے نمائندگان گاہک کی طرف سے ان قرضوں کی ادائیگی کے کفیل (ضامن) ہیں جو گاہک پر آپ سےسامان خریدنے کی وجہ سے لازم ہوئے ہیں۔ اس لیے گاہک کی طرف سے ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں گارنٹی ( ضمانت) دینے والی کمپنی کے مذکورہ نمائندگان ذمہ دار ہوں گے، لہذا خریدار کی طرف سے خریدے ہوئے سامان کے رقم کی ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں کمپنی کے نمائندگان رقم کی ادائیگی کریں گے۔
حوالہ جات
"وشرعا: (ضم ذمة) الكفيل (إلى ذمة) الاصيل (في المطالبة مطلقا) بنفس أو بدين أو عين كمغصوب ونحوه كما سيجئ، لان المطالبة تعم ذلك، ومن عرفها بالضم في الدين إنما أراد تعريف نوع منها۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نهر (وحكمها لزوم المطالبة على الكفيل) بما هو على الاصيل نفسا أو مالا" (الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 451)ط:دار الکتب العلمیۃ) " (وأما) الدين فتصح الكفالة به بلا خلاف لأنه مضمون على الأصيل مقدور الاستيفاء من الكفيل." (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع9/6 ط:دار الکتب العلمیۃ) " (و) مثل المجهول بأربعة أمثلة (بما لك عليه، وبما يدركك في هذا البيع) وهذا يسمى ضمان الدرك (وبما بايعت فلانا فعلي)" (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)5/303 ط:دار الفکر بیروت) "كان المكفول به معلوما أو مجهولا كقوله: تكفلت بمالك عليه، أو بما يدركك؛ لأن مبناها على التوسع فتحتمل فيها هذه الجهالة اليسيرة. (وإذا صحت الكفالة فالمكفول له، إن شاء طالب الكفيل، وإن شاء طالب الأصيل) لما بينا من الضم، وله مطالبتهما جمعا وتفريقا ليتحقق معنى الضم،" (الاختيار لتعليل المختار2/169 ط:مطبعۃ الحلبی)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد کامران

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب