021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بائع کاعیب سے بری ہونے کی شرط لگانے کا حکم
57443خرید و فروخت کے احکامبغیر دیکھے خریدنے بیچنے کے مسائل

سوال

اگر کوئی موبائل بیچتے وقت یہ کہے کہ ابھی اس وقت اس کو چیک کر لو بعد میں کوئی خرابی نکل آئی تو میں ذمہ دار نہ ہوں گا،کیا یہ معاملہ کرنا ٹھیک ہے ؟اگر بعد میں کوئی خرابی نکل آئی تو خریدار موبائل واپس کرنے کا حق رکھتا ہے یا نہیں؟نیز واپس کرنے میں اگر بیچنے والا پیسوں میں کمی کر کےواپس لیتا ہےتو اس کی گنجائش ہے یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیع کا معاملہ کرتے وقت بیچنے والے کا کسی بھی قسم کی ذمہ داری نہ لینے کی شرط لگانا جائز ہے ،اگر خریدار اس کی یہ بات قبول کر کے چیز خریدلیتا ہے اور بعد میں کوئی خرابی نکل آئے تو اس کو خریدی ہوئی چیز واپس کرنے کا حق حا صل نہ ہو گا،البتہ اگر بیچنے والا اس چیز کو واپس لینے پر راضی ہو جائے تو چونکہ یہ پہلے معاملے کو ختم کرنا ہے اس لیےاسی قیمت پر واپس لے سکتا ہے جس قیمت پر بیچا ہے ،قیمت میں کمی کر کے واپس لینا جائز نہیں۔
حوالہ جات
"قال (ومن باع عبدا وشرط البراءة من كل عيب) البيع بشرط البراءة عن كل عيب صحيح سمى العيوب وعددها أو لا علمه البائع أو لم يعلمه وقف عليه المشتري أو لم يقف أشار إليه أو لا." (العناية شرح الهداية:6/ 396( "قال: ومن باع عبدا وشرط البراءة من كل عيب فليس له أن يرده بعيب، وإن لم يسم العيوب بعددها ." (البناية شرح الهداية:8/ 135) "(و) الثاني (تصح بمثل الثمن الأول وبالسكوت عنه) ويرد مثل المشروط ولو المقبوض أجود أو أردأ ولو تقايلا وقد كسدت رد الكاسد (إلا إذا باع المتولي أو الوصي للوقف أو للصغير شيئا بأكثر من قيمته أو اشتريا شيئا بأقل منها للوقف أو للصغير) لم تجز إقالته، ولو بمثل الثمن الأول وكذا المأذون كما مر (وإن) وصلية (شرط غير جنسه أو أكثر منه أو) أجله وكذا في (الأقل) إلا مع تعيبه فتكون فسخا بالأقل لو بقدر العيب لا أزيد ولا أنقص قيل إلا بقدر ما يتغابن الناس فيه." (الدر المختار وحاشية ابن عابدين :5/ 125) قوله): ومن باع عبدا إلخ ) ليس العبد بقيد ، فإن البيعبشرط البراءة من كل عيب صحيح في الحيوان وغيره ، ويبرأ البائع به من كل عيب قائم وقت البيع معلوم له أو غير معلوم ، ومن كل عيب يحدث إلى وقت القبض أيضا خلافا لمحمد في الحادث ، وأجمعوا أن البيع لو كان بشرط البراءة من كل عيب به لا يدخل الحادث في البراءة." (فتح القدير:15/ 2)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب