021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ذاتی استعمال کے لیے شرکت کے پیسے لینے کا حکم
57652شرکت کے مسائلمشترک چیزوں سے انتفاع کے مسائل

سوال

کیا میں ذاتی استعمال کے لیےکوئی رقم شرکت کے پیسوں سے لے سکتا ہوں؟ اگر لے سکتا ہوں تو کیا اس کو میرے منافع سے منہا کیا جائے گا؟ اگر میرے منافع سے منہا کیا جائے گا تو اس کو صرف میرے شریک کو دیا جائے گا یا مجھے بھی اس میں حصہ دیا جائے گا؟ مثال سے سمجھائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ شریک کی اجازت سےذاتی استعمال کے لیے شرکت کے پیسوں سےرقم لے سکتے ہیں اور یہ رقم آپ کے ذمے قرض ہوگی جس کی ادائیگی آپ چاہیں تو نفع سے کریں یا اپنے ذاتی سرمایہ سے کریں۔ البتہ جب آپ قرض کی ادائیگی کریں گے تو وہ دوبارہ شرکت کے مال میں شامل ہوجائے گی اور اس پر شرکت کے احکام جاری ہوں گے۔
حوالہ جات
"المادة (1376) إذا اشترى أحد الشريكين بدراهم نفسه شيئا ليس من جنس تجارتهم يكون ذلك المال له ولا يكون لشريكه حصة فيه , أما إذا اشترى أحدهما مالا من جنس تجارتهم حال كون رأس مال الشركة في يده فيكون للشركة حتى لو اشتراه بمال نفسه , مثلا إذا عقد اثنان الشركة على تجارة الأقمشة فاشترى أحدهما بماله حصانا كان له وليس لشريكه حصة في ذلك الحصان , أما إذا اشترى قماشا فيكون للشركة حتى أنه لو أشهد حين شراء القماش بقوله: إنني أشتري هذا القماش لنفسي وليس لشريكي حصة فيه فلا يفيد ذلك ويكون ذلك القماش مشتركا بينه وبين شريكه." (مجلة الأحكام العدلية (ص: 265)ط: نور محمد)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب