021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اخراجات کا حکم
57651شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

دکان کے اخراجات مثلاً دکان کا کرایہ، بجلی کا بل وغیرہ شریک بھی برداشت کرے گا؟ اور کس تناسب سے؟ نیز کاروبار کے اخراجات مثلاً مال منگوانا، مال بھیجنا اس پر جو کرایہ آتا ہے، اسی طرح سفر کے اخراجات کو بھی مشترک طور پر برداشت کیا جائے گا اپنے اپنے تناسب سے؟ یہ اس لیے پوچھتا ہوں کہ اس دکان میں اپنے لیے بھی کاروبار کرتا ہوں۔ اسی طرح اپنے لیے بھی مال بھیجنا، اس کے کرایہ وغیرہ کے اخراجات کرنے پڑتے ہیں۔ o

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

دکان کے اخراجات مثلاً دکان کا کرایہ، بجلی کا بل وغیرہ اور کاروبار کے اخراجات مثلاً مال منگوانا، مال بھیجنا اس پر جو کرایہ آتا ہےاور سفر کے اخراجات شریک اپنے اخراجات کی نوعیت کے حساب سے برداشت کرے گا۔مثلاً آپ نے کتابوں کے کاروبار میں شرکت کی ہوئی ہے اور اس کے علاوہ دیگر اشیاء مثلاً عطر، تسبیح، مسواک، ٹوپیاں وغیرہ کا کاروبار آپ کا ذاتی ہے، اس میں آپ کا کوئی شریک نہیں تو کتابوں کے کاروبار میں کتابیں جتنی جگہ گھیرے اوراس پر جتنی بجلی استعما ل ہوتی ہو اور اس پر جس قدر کاروبار کے اخراجات (مثلاً مال مال منگوانا، مال بھیجنا) اور سفر کے اخراجات آتےہوںوہ سب مشترکہ کاروبارسے ادا کیے جائیں گے اور باقی اخراجات کی ادائیگی آپ کے ذاتی کاروبار سے ہوگی۔
حوالہ جات
"المادة (1333) يتضمن كل قسم من شركة العقد الوكالة , وذلك أن كل واحد من الشركاء وكيل للآخر في تصرفه يعني في البيع والشراء وفي تقبل العمل من الغير بالأجرة فلذلك كما أن العقل والتمييزشرط في الوكالة فيشترط على العموم في الشركة أن يكون الشركاء عاقلين ومميزين أيضا." (مجلة الأحكام العدلية (ص: 255)ط: نور محمد) "المادة (1309) إذا عمر أحد الشريكين الملك المشترك بإذن الآخر وصرف من ماله قدرا معروفا فله الرجوع على شريكه بحصته أي أن يأخذ من شريكه مقدار ما أصاب حصته من المصرف." (مجلة الأحكام العدلية (ص: 250)ط: نور محمد)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب