021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کے بعد زیورات کی واپسی کاحکم
57608نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

میری بہن کی شادی کے موقع پر پچاس ہزار مہر مؤجل مقرر ہواتھا ،شادی کے بعد سونے کے چار شیٹ دیئے گئے ، اور 32ہزار قیمت کا ایک موبائل بھی دیا گیا۔ کچھ عرصہ کے بعد بعض وجوہات کی بنا پر طلاق ہوگئی ، اسکے بعد سسرال والوں نے سونے کی شیٹ اور موبائل واپس لے لئے ،البتہ موبائل کے عوض میں 18ہزار روپے دیئے ۔ اب سوال یہ ہے کہ سسرال والوں کا سونے کی شیٹ واپس لینے کا کیا حکم ہے ؟ نیز یہ کہ موبائل کی قیمت اس وقت 25ہزارتھی انہوں نے 18ہزار واپس کئے اس کا کیا حکم ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

50ہزار مہر کی ادائیگی شوہر کے ذمہ لازم ہے ،سونے کی شیٹ کا حکم یہ ہے اگر یہ شیٹ ہدیہ کرکے لڑکی کو مالک بنا کر دید یئےتھے تو واپس لینا جائز نہیں ہے ، اور اگر شادی کے موقع پر عاریت کے طورپرپہنائے تھے تو سسرال والوں کا واپس لینا درست ہے، موبائل بھی اگرشوہر کی طرف سے ھدیہ کے طور پر دیاگیاتھا تو اسکے لئے اس کو واپس لینا جائز نہیں ۔لہذا شوہرکے ذمہ لاز م ہے کہ اپنی مطلقہ بیوی کو موبائل واپس کردے ۔اسی طرح ہر وہ چیز جو شادی کے موقع پر لڑکی کو مالک بناکر دی گئی ہے چاہے شوہر نے دی ہو یا اس کے رشتہ داروں نے ، یا خاتوں کے والدین یا رشتہ داروں نے ،ا ن چیزوں کی مالک لڑکی ہے اس کو لڑکی سے واپس لینا جائز نہیں ۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 684) (جهز ابنته بما يجهز به مثلها ثم قال كنت أعرتها الأمتعة إن العرف مستمرا) بين الناس (أن الأب يدفع ذلك) الجهاز (ملكا لا إعارة لا يقبل قوله) إنه إعارة لأن الظاهر يكذبه (وإن لم يكن) العرف (كذلك) أو تارة وتارة (فالقول له) به يفتى كما لو كان أكثر مما يجهز به مثلها فإن القول له اتفاقا (والأم) وولي الصغيرة (كالأب) فيماذكره،وفيما يدعيه الأجنبي بعد الموت لا يقبل إلا ببينة شرح وهبانية وتقدم في باب المهر وفي الأشبا الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 151) (ولو بعث إلى امرأته شيئا ولم يذكر جهة عند الدفع غير) جهة (المهر) كقوله لشمع أو حناء ثم قال إنه من المهر لم يقبل قنية لوقوعه هدية فلا ينقلب مهرا (فقالت هو) أي المبعوث (هدية وقال هو من المهر) أو من الكسوة أو عارية (فالقول له) بيمينه والبينة لها، فإن حلف والمبعوث قائم فلها أن ترده – الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 704) (والزاي الزوجية وقت الهبة فلو وهب لامرأة ثم نكحها رجع ولو وهب لامرأته لا) كعكسه. قلت : ولا يخفى ما في إطلاق الدرر فإن المانع قد يكون خروج الهبة من ملكه ثم تعود بسبب جديد وقد يكون للزوجية ، ثم تزول وفي ذلك لا يعود الرجوع كما صرحوا به ، نعم صرحوا به فيما إذا بنى في الدار ثم هدم البناء ، وفيما إذا وهبها لآخر ثم رجع ، ولعل المراد زوال المانع العارض فالزوجية ، وإن زالت لكنها مانع من الأصل ، والعود بسبب جديد بمنزلة تجدد ملك حادث من جهة غير الواهب ، فصارت بمنزلة عين أخرى غير الموهوبة بخلاف ما إذا عادت إليه بما هو فسخ ، هذا ما ظهر لي فتدبره .

احسان اللہ شائق

دارالافتاء جامعۃ الریشد کراچی

15/07/1438

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے