021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سابقہ بیوی کے مہراوربچوں کے اخراجات اداکئے بغیر دوسری شادی کرنے کاحکم
60464.5نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیاسابقہ بیوی کا مہراوراپنےبچوں کے روز مرہ کے اخراجات اداکئے بغیر دوسری شادی کرناجائز ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شادی تو کرناجائزہے، تاہم پہلے بیوی کی مہرکی رقم،اوربچوں کے اخراجات اس کے ذمہ اپنی جگہ لازم رہیں گے اوربلاوجہ اس میں تاخیر سے بیوی بچوں کو جوتکلیف ہوگی اس کی وجہ سے وہ گناہگارہوگا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے:فَانكِحُوْا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنٰى وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ پس نکاح کرو ان عورتوں سے جو تمہارے لئے پاک ہیں دو دو سے، تین تین سے اور چار چار سے۔اللہ تبارک و تعالیٰ نے ایک مرد کیلئے چار تک شادیوں کو حلال قرار دیا ہے نیز آپ ﷺ نے ایک سے زائد نکاح فرما کر اس کی حلت کاعملی ثبوت فراہم کیا ہے ،لہذا اس کے جائز ہونے میں تو کوئی شک نہیں،اس کام سے خاوند کو روکنا ٹھیک نہیں، لیکن شوہرکوجہاں شریعت نے نئی شادی کی اجازت دی وہاں اس کے لیے یہ بھی ضروری قرار دیا ہے کہ سابقہ بیوی کی مہر اوربچوں کاخرچہ اداکرے ،اگر اگلی شادی ان حقوق کی ادائیگی میں رکاوٹ بنے توپہلے ان کو ادا کرے اورپھر نئی شادی کرے۔
حوالہ جات
اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے:فَانكِحُوْا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنٰى وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب