سوال :دوسراسوال یہ ہے کہ دس یاپندرہ روزہ تراویح میں قرآن مجیدختم کرنے کےبعدباقی رمضان میں تراویح اداکی جائے گی یانہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
پورے رمضان میں ہررات تراویح پڑھنا مستقل(ختم قرآن کے علاوہ) سنت مؤکدہ ہےاورسنت مؤکدہ کابلاکسی معقول عذرکےچھوڑنے والاگناہ گارہوتاہے،لہذاتراویح میں ایک مرتبہ قرآن مجیدختم کرنے کےبعدبلاکسی معقول عذرکے تراویح چھوڑناجائزنہیں ،اورکوئی چھوڑے گاوہ اس سنت مؤکدہ کوبلاعذرچھوڑنے کی وجہ سے گناہ گارہوگا۔
حوالہ جات
رد المحتار (ج 5 / ص 237):
"( التراويح سنة ) مؤكدة لمواظبة الخلفاء الراشدين ( للرجال والنساء ) إجماعا."
رد المحتار (ج 5 / ص 139):
"مطلب في السنن والنوافل ( قوله وسن مؤكدا ) أي استنانا مؤكدا ؛ بمعنى أنه طلب طلبا مؤكدا زيادة على بقية النوافل ، ولهذا كانت السنة المؤكدة قريبة من الواجب في لحوق الإثم كما في البحر ، ويستوجب تاركها التضليل واللوم كما في التحرير : أي على سبيل الإصرار بلا عذر."