021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
Utility Store سے سامان خرید کر مہنگے دام میں بیچنا
57708جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

ایک Factory ہے جس میں چینی کا استعمال ہوتا ہے، چینی کا Market Rate اس وقت 58 روپے پرkg ہے۔ Utility Store کا ایک بندہ Factory سےرابطہ کرتا ہے اور اسے روزانہ کی بنیاد پر 10Bags دینے کا Commitment کرتا ہےاور چینی کا Rate 52 کلو طے کرتا ہے۔ عام لوگوں کو چینی 48 کلو ملتی ہےUtility سے اور Utility والا 4 روپے پرکلو اوپر رکھ کر 52 روپے پرکلو میں کمپنی کوفروخت کرنے کی ترتیب بناتا ہےکیا یہ کام کرنا اور Utility سے چینی لینا جائز ہے؟ Company Owner کہتا ہےکہ Government کو چینی 40 کلو بیچنی چاہیے۔Government چینی کے معاملے میں ناجائز پیسے زیادہ لے رہی ہے کیونکہ بہت ساری Sugar Mills سیاستدانوں کی ہیں اور ہمارا حق ہے کہ ہمیں اگر مناسب ریٹ پراگر مال مل رہا ہے تو ہمیں لینا چاہیے۔ کیا یہ جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں Company Owner کا Utility Store کے بندہ سےفی کلو 52 روپے میں چینی خریدنا اور اس کو فی کلو 58 روپےمیں بیچنا جائز نہیں ہے۔ اس لیے کہ حکومت کی طرف سے Utility Store والوں پر لازم ہے کہ وہ عوام کو سستے داموں میں اشیاء ضرورت فروخت کریں اور اس پر حکومت کی طرف سے ان کو subsidyبھی ملتی ہے۔ اگر یہ کمپنی والے کو اشیاء ضرورت مثلاً چینی فروخت کریں گے توعوام کو مہنگے داموں پر اشیاء ملے گی اوراس سے عوام وحکومت کے ساتھ دھوکہ ہوگا۔
حوالہ جات
"حدثنا علي بن حجر، قال: أخبرنا إسماعيل بن جعفر، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة من طعام، فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا، فقال: يا صاحب الطعام، ما هذا؟، قال: أصابته السماء يا رسول الله، قال: أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس، ثم قال: من غش فليس منا." سنن الترمذي ت بشار2/597 ط:دار الغرب الاسلامی) ( " - أخبرنا محمد بن الصلت، حدثنا أبو عقيل: يحيى بن المتوكل قال: أخبرني القاسم بن عبيد الله، عن سالم، عن ابن عمر: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بطعام بسوق المدينة فأعجبه حسنه، فأدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم يده في جوفه فأخرج شيئا ليس بالظاهر (1)، فأفف بصاحب الطعام، ثم قال: لا غش بين المسلمين، من غشنا فليس منا." (سنن الدارمي ت الغمري (ص: 610)ط:دار البشائر) واللہ سبحانہ وتعالی اعلم باالصواب سید کامران دارالافتاء ، جامعۃ الرشید 21 رجب1438ھ
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب