021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موقوفہ زمین کو بیچنے کا حکم
57755وقف کے مسائلوقف کے متفرّق مسائل

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! کیا فرماتے علمائے کرام ان مسائل کے بارے میں: ایک آدمی نے مکمل ہوش و حواس میں مسجد کے لیے زمین وقف کردی، کچھ عرصہ بعد وہ آدمی انکار کرکے اس زمین کو بیچنے کا ارادہ کرتا ہے تو کیا اس کے لیے اس وقف شدہ زمین کو بیچنا جائز ہے؟ اسی طرح جو بندہ یہ زمین خریدنا چاہتا ہے، تو آیا اس کے لیے یہ زمین خریدنا جائز ہے کہ نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نے ایک مرتبہ زمین مسجد کے لیے وقف کردی تو وہ ہمیشہ کے لیے وقف ہوگئی ہے، لہذا اس زمین کی خریدوفروخت جائز نہیں ہے۔ اس لیے وہ شخص اس زمین کو نہ ہی بیچ سکتا ہے اور نہ ہی کسی کے لیے اس زمین کو خریدنا جائز ہے۔
حوالہ جات
" (هو) لغة الحبس. وشرعا (حبس العين على) حكم (ملك الواقف والتصدق بالمنفعة) ولو في الجملة، والأصح أنه (عنده) جائز غير لازم كالعارية (وعندهما هو حبسها على) حكم (ملك الله تعالى وصرف منفعتها على من أحب) ولو غنيا فيلزم، فلا يجوز له إبطاله ولا يورث عنه وعليه الفتوى ابن الكمال وابن الشحنة… (فإذا تم ولزم لا يملك ولا يملك ولا يعار ولا يرهن)" (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)4/337 ط:دار الفکر- بیروت)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب