021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موقوفہ زمین کو اپنے ذاتی استعمال میں لانے کا حکم
57756وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

ایک آدمی نے اپنی زمین کی مثلاً مشرقی حصہ مسجد کے لیے وقف کیا اور مغربی حصہ مثلاً اپنے استعمال کے لیے رکھا، پھر وہ وقف شدہ حصہ کو اپنے استعمال میں لانا چاہتا ہے اور اس کے عوض میں وہ دوسرا حصہ جو اپنے استعمال کے لیے رکھا تھا، وقف کرنا چاہتا ہے تو کیا ایسا کرنا اس کے لیے ٹھیک ہوگا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں جب زمین کا مشرقی حصہ مسجد کے لیے وقف کردیا گیا تو وہ ہمیشہ کے لیے وقف ہوگیا۔ اب اس وقف کو ختم کرکے اس کو اپنے استعمال میں لانا اور اس کے عوض زمین کا مغربی حصہ وقف کرنا جائز نہیں ہے۔
حوالہ جات
"(و) جاز (شرط الاستبدال به) أرضا أخرى حينئذ (أو) شرط (بيعه ويشتري بثمنه أرضا أخرى إذا شاء فإذا فعل صارت الثانية كالأولى في شرائطها وإن لم يذكرها ثم لا يستبدلها) بثالثة لأنه حكم ثبت بالشرط والشرط وجد في الأولى لا الثانية(وأما) الاستبدال ولو للمساكين آل (بدون الشرط فلا يملكه إلا القاضي) درر وشرط في البحر خروجه على الانتفاع بالكلية وكون البدل عقارا والمستبدل قاضي الجنة المفسر بذي العلم والعمل، وفي النهر أن المستبدل قاضي الجنة فالنفس به مطمئنة فلا يخشى ضياعه ولو بالدراهم والدنانير" (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)4/384 ط:دار الفکر- بیروت)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب