021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد کے اطراف میں روشنی کے انتظام کا حکم
57869وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

جامع مسجد الھدی کا محل وقوع اس طرح ہے کہ مسجد کی چاروں جانب روڈ ہے ۔ اور چاروں جانب نمازیوں کے آنے جانے کیلئے گیٹ بھی ہے ، مسجد کے اطراف میں روشنی کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے نمازیوں کو آنے جانے میں مشکلات پیش آتی ہیں ۔ اب انتظامیہ کا ارادہ ہے کہ مسجد کے چاروں جانب باہر راستے میں بڑی لاٹیس کا انتظام کیا جائے جن کا کنکشن مسجد کے میٹر سے ہوگا ،اس کی روشنی مسجد کے اندر نہیں آئیگی ۔کیا شرعا ایساکرنا جائز ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

راستے میں روشنی کا انتظام کرنا یہ حکومت کی ذمہ داری ہے تاکہ نمازی غیر نمازی سب کے لئے آسانی ہو ۔مسجد کے عمومی چندہ سے راستے کے لئے لاٹیں خریدنا اور مسجد کی بجلی اس میں استعمال کرنا دونوں کام عام حالات میں جائز نہیں ہے۔البتہ اگر اس بات کا اہتمام کیاجائے کہ خاص نمازیوں کے لئے نمازوں کے اوقات میں ہی لائٹیں جلائی جائیں اور پھر بند کردی جائیں ۔ تو مسجد کی طرف لائٹیں لگانے کی گنجائش ہوگی ۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (19/ 233) إن أراد الإنسان أن يدرس الكتاب بسراج المسجد إن كان سراج المسجد موضوعا في المسجد للصلاة قيل : لا بأس به وإن كان موضوعا في المسجد لا للصلاة بأن فرغ القوم من صلاتهم وذهبوا إلى بيوتهم وبقي السراج في المسجد قالوا : لا بأس بأن يدرس به إلى ثلث الليل ، وفيما زاد على الثلث لا يكون له حق التدريس ، كذا في فتاوى قاضي خان
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب