03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ملازم کے چھٹی کرنے کی صورت میں ایڈوانس رقم واپس کرنا
57876اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

اگر اس نے پیسے ایڈوانس لیے ہوں تو وہ ان پیسوں کو چھٹی کے بعداپنے پاس رکھے گا یا واپس کرے گا۔ اگر واپس کرے گا تو کیسے واپس کرےگا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ بالا جس صورت میں زید کے لیے چھٹی کے دنوں کی اجرت لینا جائز نہیں، اس میں اگر زید نے پیسے ایڈوانس لیے ہوں اور اس نے کئی دنوں کی چھٹی کرلی ہو تو اس پر لازم ہوگا کہ وہ چھٹی کے اُن دنوں کی اجرت واپس کرے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ کل تنخواہ کو مہینہ کے دنوں پر تقسیم کرکے فی یوم اجرت معلوم کرلے اور پھر اس نے جتنے دنوں کی چھٹی کی ہو، اتنے دنوں کی اجرت واپس کردے۔ مثال کے طور پر اس نے 5 دن چھٹی کی ہو اور ایک مہینہ کی اجرت 10 ہزار روپے ایڈوانس میں لیے ہوں اور ہفتہ میں پانچ دن کلاس ہوتی ہو تو وہ 2500 روپے واپس کرے گا۔
حوالہ جات
"وشرطها كون الأجرة والمنفعة معلومتين؛ لأن جهالتهما تفضي إلى المنازعة وحكمها وقوع الملك في البدلين ساعة فساعة… (قوله ساعة فساعة) ؛ لأن المنفعة عرض لا تبقى زمانين، فإذا كان حدوثه كذلك فيملك بدله كذلك قصدا للتعادل، لكن ليس له المطالبة إلا بمضي منفعة مقصودة كاليوم في الدار والأرض والمرحلة في الدابة كما سيأتي" (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)6/5 ط: دار الفکر- بیروت) "وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل فتاوى النوازل… (قوله ولو عمل نقص من أجرته إلخ) قال في التتارخانية: نجار استؤجر إلى الليل فعمل لآخر دواة بدرهم وهو يعلم فهو آثم، وإن لم يعلم فلا شيء عليه وينقص من أجر النجار بقدر ما عمل في الدواة" (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)6/70 ط:دار الفکر-بیروت) "تسليم المأجور شرط في لزوم الأجرة يعني تلزم اعتبارا من وقت التسليم. فعلى هذا ليس للآجر مطالبة أجرة مدة مضت قبل التسليم وإن انقضت مدة الإجارة قبل التسليم لا يستحق الآجر شيئا من الأجرة.أي أنه يشترط في لزوم الأجرة على الأصول التي مر ذكرها في المواد السابقة تسليم المأجور إلى المستأجر أو إلى وكيله بالاستئجار. يعني تلزم الأجرة اعتبارا من وقت التسليم أي من وقت تسليم المأجور إلى المستأجر أو وكيله. وقبض الوكيل بالاستئجار كقبض الموكل." (درر الحكام في شرح مجلة الأحكام1/545 ط:دار الجیل)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب