03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قسطوں پر خریدوفروخت کا حکم
58019خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

السلام علیکم! مذکورہ معاملے میں مفتیان کرم سے شرعی اصلاح کا متمنی ہوں۔ جناب اعلی گزارش یہ ہے کہ میں نے ایک استعمال شدہ کار اپنے دوست سے قسطوں پر لی تھی اور 10000 روپے ماہانہ اس کی قسطیں ادا کررہا ہوں۔ گاری کے بار بار تنگ کرنے پر مذکورہ دوست کی اجازت سے اس کو فروخت کرچکا ہوں۔ دوست کہتا ہے کہ فروخت شدہ رقم کو اپنے مصرف میں استعمال کرلو اور مجھے قسط دیے جاؤ۔ حضرت میری رہنمائی فرمادیں کہ آیا میں اس رقم کو اپنی دیگر کسی ضرورت پر استعمال کرسکتا ہوں؟ o

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں قسطوں پر خریدوفروخت کی صورت میں کار آپ کی ملکیت میں آچکی تھی جیسا کہ یکمشت ادائیگی کی صورت میں مبیع پر خریدار کی ملکیت آجاتی ہے، لہذا آپ کے لیے کار آگے فروخت کرکےحاصل ہونے والی رقم کواپنی ضروریات میں استعمال کرنا جائز ہے۔
حوالہ جات
(المادة 245) البيع مع تأجيل الثمن وتقسيطه صحيح (مجلة الأحكام العدلية (ص: 50)ط:نور محمد) " (البيع بالتقسيط بيع بثمن مؤجل يدفع إلى البائع في أقساط متفق عليها، فيدفع البائع البضاعة المبيعة إلى المشتري حالّة، ويدفع المشتري الثمن في أقساط مؤجلة، وإن اسم (البيع بالتقسيط) يشمل كل بيع بهذه الصفة سواء كان الثمن المتفق عليه مساويا لسعر السوق، أو أكثر منه، أو أقل، ولكن المعمول به في الغالب أن الثمن في (البيع بالتقسيط) يكون أكثر من سعر تلك البضاعة في السوق، فلو أراد رجل أن يشتريها نقدا، أمكن له أن يجدها في السوق بسعر أقل ولكنه حينما يشتريها بثمن مؤجل بالتقسيط، فإن البائع لا يرضى بذلك إلا أن يكون ثمنه أكثر من ثمن النقد، فلا ينعقد البيع بالتقسيط عادة إلا بأكثر من سعر السوق في بيع الحال.)" (بحوث في قضايا فقهية معاصرة (ص: 11)ط:دار القلم) "(وإذا وجدا لزم البيع) بلا خيار إلا لعيب أو رؤية" (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)4/528 ط:دار الفکر-بیروت)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب