021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دھوکہ دے کر معاوضہ لینے کا حکم
57219جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

محترم ایک معاملہ کے بارے میں سوال کرنا ہے۔ پاکستان میں مختلف شعبوں سے متعلق کمپنیوں یا کاروبار کے سرکاری طور پر گورننگ ادارے ہیں۔ میرا سوال انجینئرنگ کونسل کے متعلق ہے۔ تعمیراتی کام کرنے والی کمپنیاں اس ادارےسے رجسٹر ہوتی ہیں۔انجینئرنگ کونسل کا رجسٹریشن معیار میں طریقہ کار ہے کہ ہر رجسٹر ہونے والی فرم کونسل کے تصدیق شدہ انجینئرز کو بحیثیت ملازم رکھے گی اور بوقت رجسٹریشن اس کا تحریری ثبوت انجینئرز کے ساتھ ہونے والے ملازمت کے معاہدہ کو جمع کرائے گی۔ اب کمپنیاں رجسٹریشن کے لئے بواسطہ کسی ایجنٹ مطلوبہ انجینئرز کو ساتھ لے کر رجسٹریشن کروالیتی ہیں۔ انجینئر اپنا تصدیقی کارڈ پیش کرتا ہے اور معاہدہ کی کاپی بھی ساتھ لگتی ہے۔ اس کے بدلے انجینئرکو کچھ معاوضہ دیا جاتا ہے۔ اس فرضی معاہدہ سے کونسل انجینئر کو منع کرچکی ہے۔ پوچھنا یہ ہےکہ اس طرح انجینئر کے لیے حاصل ہونے والا معاوضہ حرام ہوگا یا نہیں؟ اگر یہ معاوضہ حرام ہے تو اس کی کوئی متبادل صورت نکل سکتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں کونسل کے تصدیق شدہ انجینئر کو حاصل ہونے والا معاوضہ حرام ہے کیونکہ وہ کمپنی کے ساتھ مل کرانجینئرنگ کونسل کوتعمیراتی کام کی رجسٹریشن کے لیے دھوکہ دے رہا ہےاور انجینئرنگ کونسل کے سامنےیہ ظاہرکررہا ہے کہ وہ کمپنی کا ملازم ہے جبکہ وہ کمپنی کا ملازم نہیں ہے اور اس فرضی معاہدہ سے کونسل انجینئر کو منع بھی کرچکی ہے۔ اس قسم کی شرطیں تعمیراتی کاموں کو معیاری بنانے کے لیے مفادعامہ میں لگائی جاتی ہیں۔ ان کی پاسداری ضروری ہے لہذا اس معاوضہ کے حلال ہونے کی کوئی متبادل صورت نہیں۔
حوالہ جات
"حدثنا علي بن حجر، قال: أخبرنا إسماعيل بن جعفر، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة من طعام، فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا، فقال: يا صاحب الطعام، ما هذا؟، قال: أصابته السماء يا رسول الله، قال: أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس، ثم قال: من غش فليس منا." سنن الترمذي ت بشار2/597 ط:دار الغرب الاسلامی) ( " - أخبرنا محمد بن الصلت، حدثنا أبو عقيل: يحيى بن المتوكل قال: أخبرني القاسم بن عبيد الله، عن سالم، عن ابن عمر: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بطعام بسوق المدينة فأعجبه حسنه، فأدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم يده في جوفه فأخرج شيئا ليس بالظاهر (1)، فأفف بصاحب الطعام، ثم قال: لا غش بين المسلمين، من غشنا فليس منا." (سنن الدارمي ت الغمري (ص: 610)ط:دار البشائر)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد کامران

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب