021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دو طلاقیں دینے کا حکم
60517طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

میری بچی ب خودبتا رہی ہے کہ ’’ میں اپنے ہوش و حواس میں بتا رہی ہوں کہ میرے شوہر نے مجھے دو دفعہ طلاق دی اور اپنے والد اور تایا کے سامنے کہا کہ میں نے اپنی بیوی کو فارغ کر دیا ہے اور چوتھی مرتبہ محلے والوں کو کہا کے میں نے اس کو طلاق دے دی ہے اور اپنی بہن کو بھی کہا کے میں نے اسکو طلاق دے دی ہے اور اسکو چھوڑ دیا ہےاور آئے دن تشدد،پٹائی اور لڑائی جھگڑا کرتا ہے، اور سامان وغیرہ کو توڑ پھوڑ دیا ہے۔اور گھر سے باہر نکال دیا ہے اور میں بہت پریشان ہوں ،ایک سال تین ماہ ہو چکے ہیں کوئی رابطہ نہیں کرتا ہے اگر بات کرنے کے لئے بڑوں کو بھیجتے ہیں تو کہتا ہے کہ دماغ ٹھکانے میں آ جائے گا تو خود لوٹ آئے گی چھوٹے بچے ایک لڑکا اور ایک لڑکی بھی ہے شادی کو تیرہ سال ہو گئے ہیں‘‘۔طلاق کے بارے میں فتوی دیں تاکہ زندگی کی پریشانی ختم ہو جائے؟۔ جب شوہر نے طلاق دی تو اس وقت حمل کے تین ماہ ہو چکے تھے، لیکن جب شوہر نے مارا تو وہ حمل ضائع ہو گیا، وہ لوگ نہیں مانتے، اور کوئی حل بھی نہیں نکل رہا، بچوں کا خرچہ بھی نہیں دیتے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ اگر واقع کے مطابق ہے تو اس میں دو طلاقیں تو بہرحال واقع ہو چکی ہیں، البتہ بعد میں شوہر جب اپنے والد، تایا، بہن یا محلہ والوں کو بتا رہا ہے تو اس میں اگر شوہر کی نیت مزید طلاق دینے کی تھی تو مزید طلاق واقع ہو گی، اور اگر مزید طلاق دینے کی نیت نہ تھی بلکہ پرانے واقعات کی خبر دینا مقصود تھا(جیسا کہ صورتِ سوال سے یہی بات ظاہر ہے)تو اس صورت میں مزید طلاق واقع نہیں ہوئی۔ بہرحال اتنی بات تو حتمی ہے کہ دو طلاقیں واقع ہو چکی تھیں، اس کے بعد اگر شوہر نے عدت گزرنے سے پہلے رجوع نہ کیا ہو تو یہ طلاقِ بائن بن چکی ہے اور اب ازدواجی تعلق قائم کرنے کے لئے نیا نکاح کرنا ہو گا، اس صورت (دو طلاقوں کے بعد عدت کے گزرنے)میں حلالہ کرنا ضروری نہیں، عدت کے گزرنے کا مطلب یہ ہے کہ طلاقوں کے بعد تین ماہواریاں گزر چکی ہوں، اور اگر عدت گزرنے سے پہلے شوہر نے زبانی رجوع کیا ہو یا بیوی کے پاس جا کر اپنے فعل سے رجوع کر لیاہو تو بیوی حسبِ (ورق الٹئے۔۔۔۔) سابق اس کے نکاح میں ہے، تجدیدِ نکاح کی ضرورت نہیں،البتہ ایسے میں شوہر کے پاس صرف ایک طلاق کا اختیار باقی ہو گا،اس لئے آئندہ طلاق کے بارے میں شدید احتیاط کی ضرورت ہوگی ۔فقط
حوالہ جات
.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمران مجید صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب