021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق نامہ لکھنے سے طلاق کا واقع ہونا
61522 طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ میں نے اپنی بیوی کو دماغی توازن ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے طلاق دی تھی جس کےألفاظ طلاق نامہ میں ساتھ لف ہیں۔اب لڑکی کے گھر والے کہہ رہے ہیں کہ آپ طلاق سے رجوع کردو اور اِس بیوی کو بھی ساتھ رکھو اور دوسری شادی بھی کرلو،آیا میں رجوع کرسکتا ہوں یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

طلاق نامہ میں موجود الفاظ سے ایک طلاق رجعی واقع ہوئی ہے۔اگر عدّت باقی ہے تو آپ رجوع کرسکتے ہیں اور اگر عدّت ختم ہوچکی ہے تو آپ دونوں باہمی رضا مندی سے دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں۔
حوالہ جات
قال شمس الأئمہ السرخسی رحمہ اللہ تعالی:" ثم الكتاب على ثلاثة أوجه :... ( والثالث ) أن يكتب على رسم كتب الرسالة طلاق امرأته أو عتاق عبده،فيقع الطلاق والعتاق بهذا في القضاء ، وإن قال : عنيت به تجربة الخط لا يدين في القضاء ؛ لأنه خلاف الظاهر ، وهو نظير ما لو قال : أنت طالق ، ثم قال : عنيت الطلاق من وثاق ، ثم ينظر إلى المكتوب ، فإن كان كتب : امرأته طالق فهي طالق سواء بعث الكتاب إليها ، أو لم يبعث ، وإن كان المكتوب : إذا وصل إليك كتابي هذا فأنت طالق ، فما لم يصل إليها لا يقع الطلاق." (المبسوط:7/480،دار المعرفۃ،بیروت) قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:" فروع : كتب الطلاق ، إن مستبينا على نحو لوح وقع إن نوى ، وقيل مطلقا ، ولو على نحو الماء فلا مطلقا . (رد المحتار:4/442،دار المعرفۃ،بیروت) وفی الفتاوی الھندیۃ:"الکتابۃ علی نوعین:مرسومۃ،وغیر مرسومۃ..... وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو أما إن أرسل الطلاق بأن كتب:أما بعد فأنت طالق فكلما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة.وإن علق طلاقها بمجيء الكتاب بأن كتب:إذا جاءك كتابي هذا فأنت طالق فما لم يجئ إليها الكتاب لا يقع كذا في فتاوى قاضي خان. ( 1/378،دار الفکر،بیروت)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب