021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیٹے کی بیوی سے بوس وکنارکرنا
59006نکاح کا بیانحرمت مصاہرت کے احکام

سوال

میرے سسرنے میرے ساتھ غلط ارادے سے دوتین بارنازیباحرکتیں کی ہیں،اورمیرے جسم کے ساتھ چھیڑچھاڑ بھی کی ہے،اورمجھے گلے لگاکربوس وکنار بھی کیاہے،اورمیری چھاتی پرچونٹیاں بھی ماری ہیں،میرے منع کرنے پرکہتاہےکہ میں تجھ سے پیارومحبت کرتاہوں،توبھی میرے ساتھ پیارومحبت کر،اسی میں ہی تیری بھلائی ہے،اب اس صورت میں پوچھنایہ ہے کہ : 1. میرانکاح ٹوٹ گیایاباقی رہا؟ 2. اگرٹوٹ گیاہے توعدت کی کیاصورت ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

(1.2)صورت مسئولہ میں اگر واقعۃ سسرنے آپ کوشہوت سے بوسہ دیااورہاتھ لگایاہواورآپ کاشوہربھی اس بات کی تصدیق کرتاہویعنی یہ مانتاہوکہ واقعی میرے والد نے یہ کام کئے ہیں،اورشہوت کے مقصدسے کئے ہیں تو آپ کانکاح ٹوٹ گیاہے،اس صورت میں آپ اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہ سکتی،البتہ شوہر سے الگ ہونے کے لئے ضروری ہےکہ شوہر آپ سے کہے کہ" میں نے آپ کوچھوڑدیاہے"،اس کے بعد آپ عدت گزارکرکہیں اورنکاح کرسکتی ہیں،دوبارہ اسی شوہرسے نکاح کی کوئی صورت نہیں۔ البتہ اگرشوہرکوآپ کی بات پریقین نہیں اوروہ سسرکا آپ کو شہوت سے چھونے کاانکارکرتاہے توپھرنکاح میں کوئی فرق نہیں پڑا،آپ اسی شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہیں،لیکن اس کی کوشش کریں کہ تنہائی میں سسرکے ساتھ نہ رہیں،اورشوہر پربھی لازم ہے کہ وہ اپنے والد کوایسی غلط حرکات سے بازرکھے،کیونکہ اگرکسی وقت بھی شہوت پائی گئی توپھرہمیشہ کے لئے نکاح ختم ہوجائےگا۔
حوالہ جات
"الفتاوى الهندية " 6 / 471: رجل قبل امرأة أبيه بشهوة أو قبل الأب امرأة ابنه بشهوة وهي مكرهة وأنكر الزوج أن يكون بشهوة فالقول قول الزوج ، وإن صدقه الزوج وقعت الفرقة۔ "رد المحتار" 9 / 269: قال في الفتح : وثبوت الحرمة بلمسها مشروط بأن يصدقها ، ويقع في أكبر رأيه صدقها وعلى هذا ينبغي أن يقال في مسه إياها لا تحرم على أبيه وابنه إلا أن يصدقاه أو يغلب على ظنهما صدقه ، ثم رأيت عن أبي يوسف ما يفيد ذلك ۔ " رد المحتار " 9 / 268: ( قوله : وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته ) قال في البحر : أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها۔ "الدر المختار" 3 / 40: وبحرمة المصاهرة لا يرتفع النكاح حتى لا يحل لها التزوج بآخر إلا بعد المتاركة وانقضاء العدة۔ "حاشية رد المحتار"3 / 40: وقد علمت أن النكاح لا يرتفع بل يفسد، وقد صرحوا في النكاح الفاسد بأن المتاركة لا تتحقق إلا بالقول، إن كانت مدخولا بها كتركتك أو خليت سبيلك۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب