021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گاؤں میں جمعہ کا حکم
59032نماز کا بیانجمعہ و عیدین کے مسائل

سوال

میرا گاؤں سیال کوٹ کا ایک پسماندہ علاقہ ہے جو تقریبا ڈیڑ ھ سو گھرانوں پر مشتمل ہے ، گاؤں میں پانچ کے قریب دکانیں ہیں جن سے کریانے کا سامان دستیا ب ہوتا ہے ، گاؤں کے لوگوں کو اپنی دیگر ضروریات کے لئے تقریبا پانچ کیلو میٹر دور ایک قصبے میں جانا پڑتا ہے ، فقہ کی روشنی میں بتائیں کہ آیا ہم پر ظہر کی نماز فرض ہے یاجمعہ ؟ کافی عرصہ سے لوگ جمعہ کی نماز پڑھ رہے ہیں امام مسجد کا کہنا ہے کہ چالیس نمازی اگر ہوجائیں تو گاؤں میں جمعہ پڑھنا ٹھیک ہے ۔ آپ رہنمائی فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صحت جمعہ کے لئے شہر یا ایسا بڑا گاؤں جس میں شہر کی صفات لازمہ پائی جاتی ہوں ضروری ہے ، وہ صفات لازمہ یہ ہیں ١۔ اس میں ایسا بازار ہو جس میں دورویہ دکانیں ہوں ۲۔ اکثر اشیا ضرورت میسر ہوں ۳۔ گلیاں سڑکیں شہر کی طرح ہوں ۴۔ یہ قصبہ آس پا س کے لوگوں کے لئے مرکز کی حیثیت رکھتا ہواور لوگ اپنی ضرورت کے لئے اس کی طرف رجوع کرتے ہوں ۔ سوال میں ذکر کردہ صورتحال کے پیش نظر چونکہ اس گاؤں میں صحت جمعہ کی مذکورہ شرائط نہیں پائی جاتیں اس لئے اس گاؤں میں جمعہ جائز نہیں ۔امام صاحب کا یہ کہنا کہ چالیس آدمی ہوجائیں تو جمعہ ہوجاتا ہے یہ درست نہیں۔ لوگو ں کے سامنے مسئلہ کی وضاحت کی جائے کہ اس جگہ جمعہ پڑھنے سے ظہر کا فریضہ ادا نہ ہوگا ، اگر سمجھانے کے باوجود جمعہ پڑھنے پر اصرار کریں تو انہیں اپنے حال پر چھوڑ دیا جائے ،فتنہ فساد اور لڑاٰئی جھگڑا نہ کیا جائے ، اگر وقت ہو توکسی قریبی شہر میں جاکر جمعہ ادا کیا جائے ، جہاں جمعہ کی شرائط پائی جائیں ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 137) في التحفة عن أبي حنيفة أنه بلدة كبيرة فيها سكك وأسواق ولها رساتيق وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم بحشمته وعلمه أو علم غيره يرجع الناس إليه فيما يقع من الحوادث وهذا هو الأصح اهـ إلا أن صاحب الهداية ترك ذكر السكك والرساتيق لأن الغالب أن الأمير والقاضي الذي شأنه القدرة على تنفيذ الأحكام وإقامة الحدود لا يكون إلا في بلد كذلك. اهـ وفیہ ایضا قال؛ تقع فرضا في القصبات والقرى الكبيرة التي فيها أسواق الی قولہ وفيما ذكرنا إشارة إلى أنه لا تجوز في الصغيرة التي ليس فيها قاض ومنبر وخطيب كما في المضمرات۔ ماخوذ از رجسٹر فتوی جامعة الرشید کراچی ج نمبر ١۴١ ص ١۴۳
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب