حمل کے چارہ ماہ مکمل ہونے سے پہلے کسی معقول عذرکی وجہ سے حمل ساقط کرناجائزہے ،جیسے عورت بچہ کودودھ پلاتی ہواورحمل کی وجہ سے دودھ خشک ہوجائے یاعورت اس کی وجہ سے بہت زیادہ کمزورہوجائے اورکسی بڑی بیماری لگ جانے کاقوی خدشہ ہوتوایسے کسی معقول عذرکی وجہ سے چارماہ سے پہلے پہلے حمل ساقط کراناجائزہے،البتہ کسی معقول عذرکے بغیر حمل ساقط کراناجائزنہیں ،لہذااگرعورت نے بغیرکسی معقول عذرکی وجہ سے حمل ساقط کرایاہے تواس پرتوبہ استغفارکرنالازم ہے ۔
واضح رہےکہ شوہرکی اجازت دینے نہ دینے دونوں صورتوں کایہی حکم ہے۔
حوالہ جات
رد المحتار (ج 26 / ص 413):
"وفي الذخيرة : لو أرادت إلقاء الماء بعد وصوله إلى الرحم قالوا إن مضت مدة ينفخ فيه الروح لا يباح لها وقبله اختلف المشايخ فيه والنفخ مقدر بمائة وعشرين يوما بالحديث ا هـ قال في الخانية : ولا أقول به لضمان المحرم بيض الصيد لأنه أصل الصيد ، فلا أقل من أن يلحقها إثم وهذا لو بلا عذر."
الفتاوى الهندية (ج 44 / ص 8):
"امرأة مرضعة ظهر بها حبل وانقطع لبنها وتخاف على ولدها الهلاك وليس لأبي هذا الولد سعة حتى يستأجر الظئر يباح لها أن تعالج في استنزال الدم ما دام نطفة أو مضغة أو علقة لم يخلق له عضو وخلقه لا يستبين إلا بعد مائة وعشرين يوما أربعون نطفة وأربعون علقة وأربعون مضغة كذا في