021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاقِ مغلَّظ معلَّق سے بچنے کا حیلہ
59072طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

آج سے چھ (6) سال قبل میں نے اپنی ہمشیرہ کی اپنے ماموں کے بیٹے سے نکاح کرائی۔ اب ایک ہفتہ پہلے جب میرا ماموں شادی کرانے کے لیے گاؤں گیا تو شادی کے دنوں میں سامان لے کر میرے گھر آیا، شادی کے دن میرے والد صاحب نے میرے ماموں سے کہا کہ چونکہ میں خود کراچی جا نہیں سکتا اور ایک ہی بڑا بیٹا ہے، وہ بھی کراچی میں ہے؛ لہذا میری بیٹی (دلہن) کے ساتھ میری دوسری شادی شدہ بیٹی اور اُس کا شوہر کراچی جائیں گے، اس پر میرے ماموں نے غصہ ہوکر کہا کہ آپ کا داماد بالکل نہیں جائے گا، بلکہ میں خود آیا ہوں اور خود ہی لے جاؤں گا تو میرے والد صاحب اپنے مؤقف پر قائم رہیں جس پر میرے ماموں نے طیش میں آکر بُرا بھلا کہا، اور کہا کہ اب مجھے یہ لڑکی نہیں چاہیے۔ چونکہ میں کراچی میں ہوں، اس لیے میں نے فون پر اپنے ماموں اور ان کے بیٹوں کو بہت سمجھایا اور راضی کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ نہ مانے تو میں نے غصے کی حالت میں کہا کہ: "میں نے یا میری نسل میں سے کسی نے بھی اگر یہ لڑکی اس لڑکے کو دی تو مجھ پر میری بیوی ایک بار نہیں ہزار بار طلاق ہے"۔ اب میں چاہتا ہوں کہ مجھ پر میری بیوی طلاق نہ ہو اور میری ہمشیرہ کا رشتہ بھی ماموں کے بیٹے سے خیریت سے انجام کو پہنچ جائے۔ آپ حضرات سے گذارش ہے کہ قرآن وحدیث کی رُو سے ایسا حل نکالیں جس میں میرے یہ دونوں مقاصد حل ہوجائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ اپنی بہن کی شادی اپنے ماموں کے بیٹے سے کرائیں گے تو آپ کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی، اور آپ دونوں کا نکاح ختم ہوکر حرمتِ مغلظہ ثابت ہوجائے گی، جس کے بعد نہ رجوع ہوسکے گا اور نہ حلالہ کے بغیر آپ دونوں کا آپس میں دوبارہ نکاح ہوسکے گا۔ تین طلاقیں واقع ہونے سے بچنے کا حل یہ ہے کہ آپ اپنی بیوی کو ایک طلاق دیدیں اور عدت گزرنے تک اپنی بہن کی شادی اپنے ماموں کے بیٹے سے نہ کرائیں، بلکہ عدت پوری ہونے کے بعد اپنی بہن کی شادی اپنے ماموں کے بیٹے سے کرائیں تو اس طرح تعلیق ختم ہوجائے گی اور آپ کی بیوی پر معلَّق طلاقوں میں سے کوئی طلاق بھی واقع نہ ہوگی۔ اس کے بعد دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر پر باہم رضامندی سے دوبارہ نکاح کر لیں، البتہ دوسرے نکاح کے بعد آپ کوآئندہ صرف دو طلاقوں کا اختیار رہےگا ،لہذا آئندہ طلاق کے معاملہ میں سخت احتیاط ضروری ہو گی ۔

حوالہ جات
الدر المختار (3/ 355) ( وتنحل ) اليمين ( بعد ) وجود ( الشرط مطلقاً ) لكن إن وجد في الملك طلقت وعتق وإلا لا، فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدةً، ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها. الفتاوى الهندية (1/ 416) وزوال الملك بعد اليمين بأن طلقها واحدةً أو ثنتين لا يبطلها، فإن وجد الشرط في الملك انحلت اليمين بأن قال لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق فدخلت وهي امرأته وقع الطلاق ولم تبق اليمين، وإن وجد في غير الملك انحلت اليمين بأن قال لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق فطلقها قبل وجود الشرط ومضت العدة ثم دخلت الدار تنحل اليمين ولم يقع شيء، كذا في الكافي.

عبداللہ ولی

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

25/10/1438

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے