021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اصول کرایہ داری
59073اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

عرضِ خدمت یہ ہے کہ عارض دکاندار طبقہ سے تعلق رکھتا ہے، اصولِ کرایہ داری سے متعلق معلومات لینا چاہتا ہے۔ کافی عرصہ پہلے معقول کرایہ ہوتے تھے۔ مالکان کئی کئی سال تک کرایہ نہ بڑھاتے تھے، کم از کم میعاد تین سال ہوتی تھی، تین سال بعد کرایہ میں معمولی اضافہ ہوتا تھا۔ بینکنگ کا دور آیا، بینکوں نے بلڈنگ مالکان کو کئی کئی لاکھ روپیہ زائد کرایہ اور سالانہ دس فیصد اضافہ دینا شروع کردیا۔ بعد ازاں پراپرٹی مالکان نے بھی کئی کئی لاکھ روپیہ ایڈوانس، زیادہ سے زیادہ کرایہ اور دس فیصد اضافے کا مطالبہ شروع کردیا جوکہ بامر مجبوری دینا پڑتا ہے جس کی وجہ سے دکاندار ناجائز منافع خوری کرتا ہے، جس کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان آتا ہے۔ دس فیصد اضافہ سے پہلا عشرہ ختم ہونے تک کرایہ تقریباً ڈھائی گُنا بڑھ جاتا ہے، دوسرا عشرہ ختم ہونے تک کرایہ تقریباً چھ گُنا بڑھ جاتا ہے، جوکہ سراسر سرمایہ دارانہ سودی نظام کا حصہ ہے، کرایہ دار کے لیے بڑی پریشانی کا سبب ہے۔ کیا اسلامی نظام میں لاکھوں روپیہ ایڈوانس جائز ہے؟ کرایہ بڑھانے کا کوئی طریقۂ کار ہے؟ دس فیصد سالانہ اضافہ اسلامی نقطۂ نظر سے جائز ہے؟ کیا کرایہ دار کو کوئی تحفظ حاصل ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

o شرعی اعتبار سے کرایہ داری کے معاملے میں ایڈوانس رقم کی مقدار اور کرایہ کے اندر سالانہ اضافے کی مقدار مقرر کرنے کا تعلق فریقین کی باہم رضامندی سے ہے، لہذا ایڈوانس اور کرایہ کے اندر سالانہ اضافے کی ہر وہ مقدار جس پر فریقین متفق ہوں، مقرر کرنا جائز ہے۔ البتہ مروت کا تقاضا یہ ہے کہ ایڈوانس لینے اور کرایہ کے اندر سالانہ اضافے کی مقدار طے کرنے میں مفادِ عامہ کو پیشِ نظر رکھا جائے، ان کی مقدار اتنی زیادہ نہیں ہونی چاہیے جو کرایہ دار کے لیے ادا کرنا مشکل ہو۔ آپ نے جن امور کی طرف اشارہ کیا ہے تو یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ایسی چیزوں کا سدِ باب کرے۔ مفتی فریقین کے درمیان طے شدہ معاملے کی حقیقت اور اُس کی ذاتی حیثیت وشرائط کو دیکھ کر حکمِ شرعی بتا سکتا ہے، مصلحت کی رُو سے لوگوں کو عملی طور پر کسی خاص طریقے کا پابند نہیں بناسکتا۔

حوالہ جات
.

عبداللہ ولی

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

25/10/1438

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے