گذشتہ سال یعنی 2016 میں اکتوبر کے مہینے میں، میں صاحب نصاب ہوگیا تھا۔ابھی موجودہ رمضان میں مجھے تقریباً صاحب نصاب ہونے کے بعد نو ماہ پورے پونے والے ہیں۔میری خواہش ہے کہ رمضان میں زکوٰۃ ادا کر لوں ۔کیوں کہ کئی انتظامی وجوہات کی وجہ سے رمضان میں زکوٰۃ کی ادائیگی آسان ہوتی ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح سال مکمل ہونے سے پہلے زکوٰۃ کی ادائیگی جائز ہے؟
محترم مفتی حضرات!
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صاحب نصاب ہوجانے کے بعد سال گزرنے سے پہلے زکوٰۃ ادا کرنا جائز ہے۔اگر ادا کرچکے ہیں تو زکوٰۃ ادا ہوگئی ہے۔اس لیے کہ صاحب نصاب ہوجانے کے بعد زکوٰۃ کا نفس وجوب ہوجاتا ہے۔لیکن سال پورا ہونے کے بعد مال کی مقدار وہ نہ رہے جو زکوٰۃ کی پیشگی ادائیگی کے وقت تھی ، بلکہ مقدار بڑھ جائے تو اضافی مقدار کی زکوٰۃ بھی ادا کرنی ہوگی۔
حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (1/ 274)
قال - رحمه الله -: (ولو عجل ذو نصاب لسنين أو لنصب صح)۔۔۔
الدر المختار مع رد المحتار (7/ 59)
( ولو عجل ذو نصاب ) زكاته ( لسنين أو لنصب صح ) لوجود السببای سبب الوجوب وھو ملک النصاب النامی فیجوز التعجیل لسنۃ او اکثر۔۔۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (5/ 492)
لسنة ولسنين كما إذا كفر بعد ا( قوله : ولو عجل ذو نصاب لسنين أو لنصب صح ) أما الأول فلأنه أدى بعد سبب الوجوب فيجوز لجرح۔۔۔