021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پاکستان انجینئرنگ کونسل (PEC) کے رجسٹریشن کارڈ کی خریدو فروخت کا حکم۔
60042خرید و فروخت کے احکامحقوق کی خریدوفروخت کے مسائل

سوال

کیا ایک رجسٹرڈ انجینئر اپنا رجسٹریشن کارڈ کسی کمپنی کے ہاتھ فروخت کر سکتا ہے؟ جس کی صورت یہ ہے کہ کمپنی کے لئے قانونی طور پر رجسٹریشن کارڈ کی ضرورت ہوتی ہے، وہ ایک نئے انجینئر سے کارڈ لے لیتی ہے جبکہ کام دوسرے تجربہ کاروں سے لیتی ہے۔ انجینئر کو دو یا تین مہینوں کی تنخواہ مل جاتی ہےاور ساتھ ہی ساتھ پاکستان انجینئرنگ کونسل (PEC) میں پروفیشنلزم کے پوائنٹس بھی مل جاتے ہیں جو انجینئر کی قدرو قیمت کو بڑھاتے ہیں۔ کمپنی کوچونکہ صرف کارڈ کی ضرورت ہوتی ہے اس لئے وہ نئے انجینئرز سے کارڈ خرید لیتی ہے جبکہ کام پرانے تجربہ کاروں سے لیتی ہے جن کی تعلیم کم اور تجربہ زیادہ ہوتا ہے، اس کی بنا پر کمپنی کے ایک تو پیسے بچ جاتے ہیں اور دوسرے ان کا کام بھی بہتر انداز میں چلتا ہے۔ نوٹ: رجسٹریشن سے مراد پاکستان انجینئرنگ کونسل کارڈ (PEC card) ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پاکستان انجینئرنگ کونسل (PEC : http://www.pec.org.pk) ایک ایسا ادارہ ہے جو (PEC Act, 1976) کے تحت وجود میں آیا، اور اس کے بنیادی مقاصد میں انجینئرز، اس پیشے سے منسلک کمپنیوں، اور عام عوام کے مفادات کا تحفظ ہے، یہ ادارہ جب کسی نئے انجینئر کو کارڈ جاری کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس ادارے نے اس انجینئر کی تعلیمی ڈگری کی پڑتال کر کے اس کو ایک اجازت نامہ دیا ہے کہ وہ کسی جگہ انجینئرنگ کی ملازمت کر سکے۔ یہ صرف ایک حق ہے اور حق بھی ایسا ہے کہ جو کسی عین (Tangible thing) سے متعلق نہیں،نیز یہ حق کسی اور کو منتقل کرنے کی اجازت بھی نہیں اور مفادِ عامہ کی خاطر اس کی اجازت دینا معقول بھی نہیں، لہذا اس کی بیع شرعاً درست نہیں۔ اس کا ایک جائز متبادل یہ ہو سکتا ہے کہ کارڈ ہولڈر کو کمپنی کم سے کم تنخواہ پر اپنے پاس ملازم رکھ لے، اور کام لیتے وقت اس نئے انجینئر کو ان پرانے کاریگروں کے ساتھ شامل کر لے جن کی تعلیم کم لیکن تجربہ زیادہ ہے۔
حوالہ جات
فی الھدایۃ (باب بیع الفاسد): "وبيع الطريق وهبته جائز وبيع مسيل الماء وهبته باطل ۔۔۔ و قال ابن الھمام ؒ فی شرحہ ۔۔۔۔ بقيت الحاجة إلى الفرق بين حق التعلي حيث لا يجوز وبين حق المرور حيث يجوز على رواية ، وإنما احتيج إلى الفرق ؛ لأنه علل المنع في حق التعلي بأنه ليس بمال فيرد عليه أن حق المرور كذلك .وقد جاز بيعه في رواية ، وفي كل منهما بيع الحق لا بيع العين ، وهو أن حق المرور حق يتعلق برقبة الأرض وهي مال هو عين فما يتعلق به يكون له حكم العين ، أما حق التعلي فحق يتعلق بالهواء وهو ليس بعين مال ، وأما فرق المصنف بأن حق التعلي يتعلق بالبناء وهو عين لا تبقى فأشبه المنافع ، بخلاف الأرض فليس بذاك ؛ لأن البيع كما يرد على ما يبقى من الأعيان كذلك يرد على ما لا يبقى وإن أشبه المنافع ، ولذا صحح الفقيه أبو الليث رواية الزيادات المانعة من جواز بيعه ؛ لأن بيع الحقوق المجردة لا يجوز كالتسييل وحق المرور۔"فقط
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمران مجید صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب