بیٹی کا رشتہ طے ہونے پر شکرانہ ادا کرنا ور خوشی کا اظہار کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
شرعا خطبہ ﴿ منگنی ﴾ کی حقیقت اتنا ہی ہے جس کا ذکر سوال نمبر 1 کے جواب میں آچکا ہے ، اس موقع پر آنے والے مہمانوں کی ہلکی پھلکی ضیا فت کی بھی اجازت ہے ۔ لیکن آج کے دور میں منگنی کی دعوت ایک مستقل رسم بن چکی ہے ،
اس موقع پر دونوں خاندانوں کے افراد کے علا وہ اہل محلہ اور ملنے جلنے والوں کی بڑی تعداد کو شرکت کی دعوت دیجاتی ہے ، پھربڑی سی دعوت ہوتی ہے ، تحفے تحائف کا تبادلہ ہوتا ہے ، دعوت میں شریک کرنے نہ کرنے پر شکوی شکایات بھی ہوتی ہیں منگنی کے موقع پر اس طرح دعوت کا احا دیث میں ثبوت نہیں ۔لہذا اظہار شکر کے نام پردعوت کی پابندی ضروری نہیں اس قسم کی رسومات قابل ترک ہیں ان سے اجتناب لازم ہے ۔
حوالہ جات
مشكاة المصابيح للتبريزي (1/ 31)
عن عائشة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد "
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " كل أمتي يدخلون الجنة إلا من أبى . قيل : ومن أبى ؟ قال : من أطاعني دخل الجنة ومن عصاني فقد أبى " رواه البخاري