021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بھینسوں کی زکاۃ ادا کرنے کاطریقہ
60140زکوة کابیانجانوروں کی زکوة کابیان

سوال

دیہات میں لوگوں کے پاس جانوروں کی صورت میں بہت مال ہوتا ہے،کئی لوگ ایسے ہیں کہ ان کے پاس پانچ سو (500) اور ہزار تک (1000)تک بھینسیں ہیں۔اب ان کی زکاۃ کس طرح ادا کی جائے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جو بھینسیں بیچ کر نفع کمانے کے لیے خریدی گئی ہیں ان کیقیمت جب نصاب تک پہنچ جائےتو سال گزرنے کے بعداسکا اڑھائی فیصد زکاۃ میں ادا کرنا واجب ہے ۔اس کے علاوہ جونسل بڑھانے کے لیے پالی گئی ہیں ،ان کو اگر چارہ خرید کریاجنگل سے کاٹ کر لا کر کھلایا جاتا ہو،توان پرزکاۃواجب نہیں اور اگر وہ سال کااکثرحصہ جنگل میں چرتی ہوں اور ان کے چارے پر مالک کو خرچہ نہ کرنا پڑتا ہوتوان پر زکاۃ واجب ہے جس کی تفصیل یہ ہے: 1سے 29بھینسوں تک کچھ نہیں ہے،جب 30 ہوجائیں اور ان پر سال گزر جائے تو زکاۃ میں ایک سالہ بھینس کی بچی یابچہ واجب ہےپھر 39 تک مزید کچھ نہیں،جب 40 ہوجائیں تو ایک ،دو سالہبھینس کی بچییابچہ واجب ہے۔پھر 59 تک مزید کچھ نہیں جب 60 ہوجائیں تو ایک سالہ بھینس کےدو بچےیابچیاںواجب ہیں ،پھر 69 تک مزید کچھ نہیں،جب 70 ہو جائیں تو ایک، ایک سالہ اور ایک ،دوسالہ بھینس کی بچییابچہ واجب ہے،پھر 79 تک مزید کچھ نہیں،جب 80 ہو جائیں تو دو،دو سالہبھینس کی بچے واجب ہیں،پھر 89 تک مزید کچھ نہیں ۔ جب 90 ہوجائیں تو تین،ایک سالہبھینس کی بچے واجب ہیں۔آگے اسی طرح ہر تیس (30)پر ایک،ایک سالہ اور ہر چالیس (40)پر ایک،دو سالہ بچہ واجب ہوگا۔مثلاً 100 پر دو،ایک سالہ اورایک دو سالہ بچہ واجب ہوگا اور 110 پر ایک ،ایک سالہ اور دو ،دو سالہ بچے واجب ہوں گے۔ بھینس کے بچوں کی جگہ ان کی قیمت بھی زکاۃ میں دی جا سکتی ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی:وحاصلهأنهإنأسامهاللحملأوللركوبفلازكاةأصلاأوللتجارةففيهازكاةالتجارة. (البحرالرائق:2/ 229) قال ابو المعالی الحنفی رحمہ اللہ تعالی:السائمةماترعىفيالبريةبنفسهاوصاحبهايلتمسبهالرَّسَلوالنسلولايريدبيعهاولاالتجارة. )المحيطالبرهاني:2/ 442) قال العلامۃ المرغینانی رحمہ اللہ تعالی:وليسفيالعواملوالحواملوالعلوفةصدقة "......ولناقولهعليهالصلاةوالسلام " ليسفيالحواملوالعواملولافيالبقرةالمثيرةصدقة " ولأنالسببهوالمالالناميودليلهالإسامةأوالإعدادللتجارةولميوجدولأنفيالعلوفةتتراكمالمؤنةفينعدمالنماءمعنىثمالسائمةهيالتيتكتفيبالرعيفيأكثرالحولحتىلوعلفهانصفالحولأوأكثركانتعلوفةلأنالقليلتابعللأكثر " ولايأخذالمصدقخيارالمالولارذالتهويأخذالوسط " لقولهعليهالصلاةوالسلام " لاتأخذوامنحزراتأموالالناسأيكرائمهاوخذوامنحواشيأموالهم " أيأوساطهاولأنفيهنظرامنالجانبين. (الهداية:1/ 100) قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی: (ثلاثونسائمة) غيرمشتركة (وفيهاتبيع) لأنهيتبعأمه (ذوسنة) كاملة (أوتبيعة) أنثاه (وفيأربعينمسنذوسنتينأومسنة،وفيمازاد) علىالأربعين (بحسابه) فيظاهرالروايةعنالإمام. وعنه: لاشيءفيمازاد (إلىستينففيهاضعفمافيثلاثين) وهوقولهماوالثلاثةوعليهالفتوىبحرعنالينابيعوتصحيحالقدوري (ثمفيكلثلاثينتبيع،وفيكلأربعينمسنة) إلاإذاتداخلاكمائةوعشرينفيخيربينأربعأتبعةوثلاثمسنات،وهكذا. )الدرالمختاروحاشيةابنعابدين:2/ 280)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب