ساس اور بہو آپس کے حالات نامناسب ہونے کی وجہ سے بیوی نے میکے جانے کی شوہر سے اجازت مانگی کہ میں میکے جارہی ہوں ، شوہر نے جواب میں کہا (جا چلی جا)اس جملہ کے استعمال کے وقت طلاق کی نیت نہیں تھی اور لڑکی نے بھی محض گھریلو حالات سے تنگ ہوکر میکے جانے کی اجازت چاہی شوہر سے کسی قسم کی کوئی لڑائی نہیں تھی ۔
سوال یہ ہے اس جملہ سے کوئی طلاق ہوئی ہے یا نہیں ؟ اگر ہوئی ہے تو کونسی ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق چونکہ شوہرنے اس جملہ سے طلاق کی نیت نہیں کی تھی اس لئےاس سے طلاق واقع نہیں ہوئی دونوں کا نکاح حسب سابق برقرار ہے ۔البتہ اگر شوہر نے والدہ کے ساتھ جھگڑنے کی وجہ سے غصہ میں آکر طلاق کی نیت سے یہ جملہ کہا ہو تو پھر حکم اور ہوگا ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 298)
(فنحو اخرجي واذهبي وقومي) تقنعي تخمري استتري انتقلي انطلقي اغربي اعزبي من الغربة أو من العزوبة (يحتمل ردا،
الجوهرة النيرة شرح مختصر القدوري (5/ 50)
اذهبي وقومي واستتري وتقنعي واخرجي والحقي بأهلك وحبلك على غاربك ولا نكاح بيني وبينك وأشباه ذلك فإن نوى بها الطلاق وقع بائنا وإن نوى ثلاثا فثلاث وإن لم ينو لا يكون طلاقا سواء كانا في حالة الرضا أو الغضب أو مذاكرة الطلاق