021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بلانیت طلاق جاچلی جا کہنے کا حکم
60134طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

ساس اور بہو آپس کے حالات نامناسب ہونے کی وجہ سے بیوی نے میکے جانے کی شوہر سے اجازت مانگی کہ میں میکے جارہی ہوں ، شوہر نے جواب میں کہا (جا چلی جا)اس جملہ کے استعمال کے وقت طلاق کی نیت نہیں تھی اور لڑکی نے بھی محض گھریلو حالات سے تنگ ہوکر میکے جانے کی اجازت چاہی شوہر سے کسی قسم کی کوئی لڑائی نہیں تھی ۔ سوال یہ ہے اس جملہ سے کوئی طلاق ہوئی ہے یا نہیں ؟ اگر ہوئی ہے تو کونسی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق چونکہ شوہرنے اس جملہ سے طلاق کی نیت نہیں کی تھی اس لئےاس سے طلاق واقع نہیں ہوئی دونوں کا نکاح حسب سابق برقرار ہے ۔البتہ اگر شوہر نے والدہ کے ساتھ جھگڑنے کی وجہ سے غصہ میں آکر طلاق کی نیت سے یہ جملہ کہا ہو تو پھر حکم اور ہوگا ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 298) (فنحو اخرجي واذهبي وقومي) تقنعي تخمري استتري انتقلي انطلقي اغربي اعزبي من الغربة أو من العزوبة (يحتمل ردا، الجوهرة النيرة شرح مختصر القدوري (5/ 50) اذهبي وقومي واستتري وتقنعي واخرجي والحقي بأهلك وحبلك على غاربك ولا نكاح بيني وبينك وأشباه ذلك فإن نوى بها الطلاق وقع بائنا وإن نوى ثلاثا فثلاث وإن لم ينو لا يكون طلاقا سواء كانا في حالة الرضا أو الغضب أو مذاكرة الطلاق
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب