021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قسط کی تاخیرپرجرمانہ لینا کیاسودمیں آتاہے ؟
60192سود اور جوے کے مسائلمختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ سودی بینک جو چیز/پیسے قرضے پر دیتے ہیں اورکسی قسط کی تاخرپر جرمانہ وصول کرتے ہیں توکیا علماء کے نزدیک

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ مروجہ سودی بینک صرف قرضے دیتےہیں، چیزیں نہیں دیتے اورقسط کی تاخیر پر جرمانہ وصول کرتے ہیں،یہ جرمانہ وصول کرنا بلاشبہ سودکے زمرے میں آتاہے اس لیے کہ یہ رقم مدت کے مقابلے میں زیادہ کی جارہی ہے اورمدت کا عوض وصول کرنا سود ہوتاہے نیز اکثر فقہاء کے نزدیک مالی جرمانہ عائد کرنا جائز نہیں ہے ۔
حوالہ جات
’’ و کان ربوا الجاھلیۃ في الدیون أن یکون للرجل علی الرجل الدین فإذا حل قال لہ أتقضی أم تری فإن قضاہ أخذہ و إلا زادہ في الحق و زادہ في الأجل ‘‘ ( المدونۃ الکبریٰ :۵/۱۸) محشی. ’’ قولہ لا بأخذ مال في المذہب ۔۔۔ و عن أبي یوسف ؒ یجوز التعزیر للسلطان بأخذ المال و عند ھما و باقي الأئمۃ لا یجوز ‘‘ ( رد المحتار : ۶/۱۰۶) محشی .
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب