021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مدارس کے طلبہ کو قربانی کی کھال دینا
60251قربانی کا بیانقربانی کی کھال کے مصارف کا بیان

سوال

سوال: قربانی کی کھال کس کو دینی چاہیے،ہمارے ہاں مدرسے والے گھومتے پھرتے ہیں اور کھالیں اکھٹی کرتے ہیں،جن پر بعض لوگوں کا دل نہیں ہوتا اور بعض کا دل ہوتا ہے تو کیا دینا چاہیے یا نہیں؟ اور مدرسے والوں کے لیے ٹھیک ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مدارس عربیہ کے طلباء موجودہ دور میں چرم قربانی کا بہترین مصرف ہیں،کیونکہ انہیں کھال دینے میں صدقے کے ثواب کے ساتھ ساتھ اشاعتِ دین کا بھی ثواب ملتا ہے،کسی مصرف کے بارے میں اختلاف کی صورت میں کھال اسی مصرف میں خرچ کرنا ضروری ہے جہاں سب کا اطمئنان ہو،ورنہ کھال کو بھی گوشت کی طرح ٹکڑے کرکے تقسیم کیا جائے۔
حوالہ جات
"الدر المختار " (6/ 328): "( ویتصدق بجلدھا او یعمل منہ نحو غربال وجراب)وقربة وسفرة ودلو (أو يبدله بما ينتفع به باقيا) كما مر (لا بمستهلك كخل ولحم ونحوه) كدراهم (فإن) (بيع اللحم أو الجلد به) أي بمستهلك (أو بدراهم) (تصدق بثمنه)".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب