سوال:ہمارے ہاں22 رمضان یعنی 23 رمضان کی شب کو تراویح کے بعد مسجد میں مٹھائی لائی جاتی ہے اور امام صاحب اس پر کچھ سورتیں پڑھ کر دم کرتے ہیں،اس کے بعد مٹھائی تقسیم کرتے ہیں اور دلیل میں ایک حدیث پیش کرتے ہیں،آیا یہ حدیث سے ثابت ہے یا نہیں؟بعض علماء اس کے قائل ہیں اور بعض نہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ہماری معلومات کی حد تک یہ بات کسی حدیث سے ثابت نہیں،نیز تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر مٹھائی تقسیم کرنے میں درج ذیل قباحتیں ہیں:
۱۔عموما اس کے لیے نمازیوں سے چندہ لیا جاتا ہے جس میں بعض لوگ دلی رضامندی کے بغیر شرما شرمی میں حصہ ڈالتے ہیں،جبکہ کسی کا مال اس کی دلی رضامندی کے بغیر حلال نہیں۔
۲۔مٹھائی کے حصول کے لیے بعض اوقات لوگ خاص کر بچے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں جس میں مسجد کے تقدس کا لحاظ نہیں رہتا اور مسجد کے تقدس کی پامالی بذات خود ایک بڑا گناہ ہے۔
۳۔اس کا اس قدر اہتمام ہونے لگا ہے کہ یہ ایک پختہ رسم بن گئی ہے اور لوگ اسے لازم سمجھنے لگے ہیں۔
لہذا اس سے احتراز ہی مناسب ہے،البتہ مذکورہ مفاسد سے بچنے کے اہتمام کے ساتھ اگر کبھی کبھار تقسیم کرلی جائے تو اس کی گنجائش ہے۔