021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پانچ رکعات پڑھانے کا حکم
60258نماز کا بیاننماز کےمفسدات و مکروھات کا بیان

سوال

اگرنماز چار رکعات والی تھی اورامام آخری تشہد میں بیٹھے نہیں اورمقتدیوں میں سے بھی کسی نے یاد نہیں دلوایااورنماز پوری پانچ رکعتیں پڑھ لی،تواب امام کیا کریں گا ؟ نیز اگر مقتدیوں کے لقمہ پر امام صاحب بیٹھ گئے تو کیا اس صورت میں سجد ہ سہو واجب ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مسئولہ صورت میں چونکہ چوتھی رکعت کے ساتھ پانچویں رکعت بھی امام نے ملالی ہے، اس لئے اب اس کا حکم یہ ہے کہ چھٹی رکعت بھی ملالے اور سجدۂ سہو کرکے سلام پھیردے، یہ پوری نماز نفل ہوجائے گی، فرض دوبارہ پڑھنی ہوگی،اگر چٹھی رکعت ملائے بغیرپانچویں رکعت پر سلام پھیردےتو پوری نمازکااعادہ لازم ہوگا۔
حوالہ جات
عن حماد قال: إذا صلی الرجل خمساً ولم یجلس في الرابعۃ فإنہ یزید السادسۃ ثم یسلم ثم یستأنف صلاتہ۔ (مصنف عبد الرزاق / باب الرجل یصلي الظہر أو العصر خسماً ۲؍۳۰۳ رقم: ۳۴۶۱) وإن سہی عن القعدۃ الأخیرۃ حتی قام إلی الخامسۃ - إلی قولہ - وإن قید الخامسۃ بسجدۃ بطل فرضہ - إلی قولہ - وتحولت صلاتہ نفلاً … فیضم إلیہا رکعۃ سادسۃ۔ (ہدایۃ باب سجود السہو ۱؍۱۵۹، الدرالمختار مع الشامي ۲؍۵۵۱ زکریا، ۲؍۸۵-۸۷ کراچی، البحر الرائق ۲؍۱۸۲-۱۸۲، تبیین الحقائق ۱؍۴۸۰-۴۸۱) وفی مسند أحمد مخرجا (7/ 272) عن علقمة، عن عبد الله: أن النبي صلى الله عليه وسلم: «صلى الظهر خمسا» ، فقيل له: زيد في الصلاة؟ قال: «وما ذاك؟» ، قالوا: صليت خمسا، قال: «فثنى رجله، ثم سجد سجدتين بعدما سلم» مسئولہ صورت میں اگرامام مقتدیوں کا لقمہ سن کرپانچویں رکعت کا سجدہ کرنے سے پہلے پہلے واپس لوٹ آتا اورسجدہ سہوکرلیتاتوسب کی نماز درست ہوجاتی ۔ فتح القدير للكمال ابن الهمام (1/ 508) (وإن سها عن القعدة الأخيرة حتى قام إلى الخامسة رجع إلى القعدة ما لم يسجد) لأن فيه إصلاح صلاته وأمكنه ذلك لأن ما دون الركعة بمحل الرفض. قال (وألغى الخامسة) لأنه رجع إلى شيء محله قبلها فترتفض (وسجد للسهو) لأنه أخر واجبا.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب